بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کر دی۔
اپنی رپورٹ میں مالیاتی ادارے نے پاکستان میں رواں سال معاشی شرح نمو 2.5 فیصد اور مہنگائی کی شرح 23.6 فیصد رہنے کی پیشگوئی کردی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق گذشتہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
آئی ایم ایف کے مطابق سال 2028 تک جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد تک جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جب کہ اس سال پاکستان میں بے روزگاری کم ہو کر 8 فیصد پر آنے کا امکان ہے جو کہ گزشتہ مالی سال ساڑھے 8 فیصد تھی۔
مالیاتی ادارے کا آؤٹ لک رپورٹ میں کہنا ہے کہ اس سال پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.8 فیصد رہے گا، البتہ عالمی سطح پر کورونا وبا اور روس یوکرین جنگ کے اثرات برقرار رہیں گے۔
آئی ایم ایف نے رواں سال کے لیے عالمی شرح نمو کا تخمینہ 2.9 فیصد رہنے کی پیشگوئی کردی ہے، جو جولائی میں کی گئی پیشگوئی سے 0.1 فیصد کم ہے۔
مالیاتی ادارے نے رواں سال 0.6 فیصد پوائنٹس اضافے کے ساتھ افراط زر 5.8 فیصد رہنے کی پیش گوئی کردی۔
آؤٹ لک رپورٹ میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ افراط زر میں اضافہ مرکزی بینکوں کو طویل عرصے تک شرح سود کو بلند رکھنے پر مجبور کر سکتا ہے، جس کا ممکنہ طور پر عالمی ترقی پر منفی اثر پڑے گا۔
آئی ایم ایف نے ڈبلیو ای او میں کہا کہ عالمی معیشت نے قابل ذکر لچک کا مظاہرہ کیا کیونکہ یہ کووڈ 19 وبا، یوکرین پر روس کے حملے اور زندگی گزارنے کے اخراجات کے بحران سے بحالی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تاہم رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے اختلافات کے ساتھ ترقی سست روی کا شکار ہے۔‘
امریکی معیشت کی شرح نمو رواں سال 2.1 فیصد یعنی 0.3 فیصد پوائنٹس اور اگلے سال 1.5 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
دریں اثنا، یورو ایریا میں اس سال صرف 0.7 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو جولائی کے مقابلے میں 0.2 فیصد پوائنٹس کم ہے اور 2024 میں 1.2 فیصد کم ہوگا۔
آئی ایم ایف کے چیف اکنومسٹ پیئر اولیور گورنچاس کے مطابق بحر اوقیانوس میں اختلافات کی وجوہات چار گناہ زیادہ ہیں لیکن اس کی بنیادی وجہ یوکرین میں جنگ کا توانائی کی قیمتوں پر دیرپا اثر ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق پیئر اولیور گورنچاس کا ڈبلیو ای او کی اشاعت سے قبل ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ یورپ کے برعکس امریکا توانائی برآمد کرنے والا ملک ہے، اس لیے جب توانائی کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو وہ امیر ہو جاتا ہے۔
آئی ایم ایف نے اگلے دو سالوں کے لئے چین کی اقتصادی ترقی کے لئے شرح نمو کم ہونے کی پیشگوئی کردی ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی شرح نمو اس سال 5.0 فیصد اور 2024 میں 4.2 فیصد رہے گی جو بالترتیب 0.2 اور 0.3 فیصد کم ہے۔
آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ چین کا ہمسایہ ملک بھارت اس سے کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا اور رواں سال کے لئے بھارت کی ترقی 6.3 فیصد تک جاسکتی ہے۔
آؤٹ لک رپورٹ میں مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے لیے رواں سال کے لیے شرح نمو کا نقطہ نظر نصف فیصد کم کر کے 2.0 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
ادھر سب صحارا افریقا میں صورتحال قدرے خراب ہوئی ہے، نائجیریا کی معیشت میں متوقع سست روی کے پیش نظر شرح نمو 0.2 فیصد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 3.3 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
گزشتہ سال فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد سے روس کی معیشت بہت سے معاشی ماہرین کی توقعات سے کہیں زیادہ لچکدار رہی ہے۔
آئی ایم ایف نے روس میں رواں سال کے لیے معاشی ترقی کی پیشگوئی ایک بار پھر بڑھا کر 2.2 فیصد کر دی جو جولائی کے مقابلے میں 0.7 فیصد زیادہ ہے۔
آئی ایم ایف کے ترجمان کے مطابق روس کا مالیاتی خسارہ رواں سال بڑھ کر 3.7 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جو 2022 کے مقابلے میں تیزی سے بڑھ رہا ہے لیکن جولائی کی پیشگوئی سے کافی کم ہے۔