پاکستان میں 40 فیصد افراد مختلف ذہنی مسائل کے شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
دنیا بھر کی طرح آج پاکستان میں بھی ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جہاں لوگ جسمانی صحت کا خیال رکھتے ہیں مگر افسوس کہ ذہنی صحت کے بارے میں بات کرنے سے بھی ڈرتے ہیں۔
چیف سائیکاٹرسٹ سندھ ڈاکٹر اجمل مغل کے مطابق نہ صرف پا کستان بلکہ پوری دنیا میں کورونا کی عالمی وباء کے بعد ذہنی صحت نے شدت اختیار کرلی ہے، جتنے مریض ہم سالوں میں دیکھتے تھے اب اتنے صرف مہینوں میں دیکھ رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک عام انسان کو جسمانی، ذہنی، سماجی اور نفسیاتی طور پر صحت مند ہونا ضروری ہے۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر جاوید شیخ نے کہا کہ پاکستان میں ذہنی امراض کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ذہنی صحت کے حوالے سے شہریوں کی صورتحال اچھی نہیں اور ملک میں ڈپریشن کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر 5 میں سے ایک اور تقریباً 40 فیصد افراد مختلف اقسام کے ذہنی مسائل کا شکار ہیں جن میں نوجوانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔