الیکشن کمیشن نے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ بیرونی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر درخواستگزار خالد محمود نے موقف اپنایا کہ ابھی تک بیرونی فنڈنگ لینا تشویش ناک ہے، سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ درخوستگزار کی خواہش پر انکوائری کمیٹی نہیں بن سکتی، اسی لئے کوئی ثبوت دیں گے تو معاملہ آگے بڑھے گا۔
ممبران الیکشن کمیشن نے بھی بغیر شواہد کے درخواست جمع کرنے کا سوال اٹھایا اور سماعت نومبرکے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
اس کے علاوہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت میں درخواستگزار نے موقف اپنایا کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا ہو چکی ہے، نواز شریف کیس میں سپریم کورٹ کا آرڈر موجود ہے۔
وکیل کے موقف پرالیکشن کمیشن نے پوچھا کہ اگر ہائی کورٹ میں عمران خان کی اپیل منظور ہو جاتی ہے تو کیا ہوگا۔
وکیل نے بتایا کہ اگر اپیل منظور ہو جاتی ہے تو عمران خان عہدے پر واپس آجائیں گے، چیف الیکشن کمشنر نے نواز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی کیس میں فرق پوچھا تو وکیل نے کہا کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نااہل کیا جبکہ عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن نے اور ٹرائل کورٹ نے فیصلہ دیا۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے درخواست قابل سماعت یا ناقابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا واپس لینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
رہنما استحکام پاکستان پارٹی عون چوہدری کے وکیل نے پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینے کی استدعا کردی۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کو پہلے ہی بلے کا نشان دیا جا چکا ہے اور نشان سے متعلق کیس زیر سماعت بھی ہے، کمیشن میں درخواست قابل سماعت ہونے پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔