سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے فون پر بات کروانے سے انکارکرتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹیلیفونک ملاقات کی اجازت نہیں۔ جب کہ عدالت نے قیدیوں سے فون پر بات کروانے سے متعلق جیل ایس او پی طلب کرلیے ہیں۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔
سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت میں جواب جمع کروادیا، اور چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے فون پر بات کروانے سے انکارکر دیا۔ اور مؤقف پیش کیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹیلیفونک ملاقات کی اجازت نہیں۔
مزید پڑھیں:
جیل حکام نے عمران خان کا بیٹوں سے رابطہ کروانے سے انکار کردیا
سائفر کیس: خصوصی عدالت کا باقاعدہ ٹرائل کا آغاز، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کو پیش ہونے کا حکم
عدالت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے قیدیوں سے فون پر بات کروانے سے متعلق جیل ایس او پی طلب کرلیے اور کیس کی سماعت 18 اکتوبرتک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سائفر کیس میں اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، اور خصوصی عدالت نے شاہ محمود قریشی اور عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ بھی مقرر کردی ہے۔
گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کا احوال
آفیشل سیکریٹ ایکٹ سائفر کیس کی سماعت گزشتہ روز سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اڈیالہ جیل میں ہوئی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔
چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، دونوں ملزمان لیگل ٹیم کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم، پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی، چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر، شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور بیٹا زین بھی اڈیالہ جیل میں موجود تھے۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے وکلاء نے عدالت سے سماعت سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنےتک سماعت نہ کرنے کی استدعا کردی۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی میں چلان کی نقول تقسیم کی گئیں۔ جس کے بعد خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا، اور فرد جرم عائد کرنے کیلئے 17 اکتوبر کی تاریخ مقررکردی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 17 اکتوبر فرد جرم کے ساتھ تمام سرکاری گواہان کی طلبی ہوگی۔