پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ نےکہا ہے کہ نوازشریف کو با آسانی حفاظتی ضمانت مل جائے گی، سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری اور پاکستان بار کونسل کے رہنما حسن رضا پاشا کہتے ہیں کہ نوازشریف سزا یافتہ ہیں، ان کو حفاظتی ضمانت ملنا حیرت انگیز ہوگا۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ ایون فیلڈ میں نواز شریف کی اپیل زیر سماعت ہے، پنجاب حکومت نے طبی بنیادوں پر ضمانت کی توثیق کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کا عمل مکمل نہیں ہوا، قائد ن لیگ کا کیس خصوصی نوعیت کا ہے، نوازشریف کو حفاظتی ضمانت ملنا انہونی نہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ سائفر کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں نہیں ہوسکتی، چیئرمین پی ٹی آئی سکیورٹی خدشات کا اظہار کرچکے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی عدالتوں میں پیش ہونے سے گریز کرتے رہے ہیں۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ ن لیگ نے پریس کانفرنس کرکے ریلیف نہیں لیا، سیاسی جماعتوں نے میثاق جمہوریت میں طے کیا کہ ہم استعمال نہیں ہوں گے لیکن استعمال ہونے والے آج جیلوں میں ہیں۔
سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری نے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کیس میں سزا یافتہ ہیں، ان کو مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ نوازشریف کی سزا معطل نہیں ہوئی ہے، ان کو 4 ماہ میں وطن واپس آنا تھا، سزا یافتہ، مفرور شخص کو حفاظتی ضمانت ملنا حیرت انگیز ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ضمانت دینے کا اختیار نہیں ہوتا، ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کا اوپن ٹرائل کا حکم دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کو اپنے حکم پر عملدر آمد کرنا چاہئے۔
عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت کیس پر بات کرتے ہوئے عابد زبیری نے کہا کہ سویلین کے ٹرائل کا کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اٹارنی جنرل نے کہا سویلین کا ٹرائل خصوصی عدالت میں نہیں ہوگا، ملزم کو فئیرٹرائل کا حق ملنا چاہئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کو سویلین کے ٹرائل کا فیصلہ سنانا چاہئے تھا، ن لیگ کے رہنما گرفتار ہوئے ٹرائل ہوا، رہا ہوئے، یہاں لوگ غائب ہوجاتے ہیں، سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔
پاکستان بار کونسل کے رہنما حسن رضا پاشا نے کہا کہ عدالت نوازشریف کو سزا سنا چکی ہے، ان کی سزا بھی معطل نہیں ہوئی ہے، سزا یافتہ شخص کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی۔
انھوں نے کہا کہ نوازشریف کو وطن واپس آکر پہلے سرینڈر کرنا ہوگا، ہوسکتا ہے وطن واپسی پر نوازشریف کو گرفتار کرلیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہورہائی کورٹ نے ضمانت منظور کی تھی، پنجاب حکومت نے نوازشریف کے بانڈ کی توثیق کی تھی۔
حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال میں جیل ٹرائل ہوتا ہے، سیکریٹری داخلہ جیل ٹرائل کی اجازت دیتے ہیں۔
ماہر قانون نے مزید کہا کہ سیاسی شخصیت کا اوپن کورٹ میں ٹرائل ہونا چاہئے، سویلین کے ٹرائل پرعدالت نے کوئی آرڈر جاری نہیں کیا، کیس کا فیصلہ ہونے تک ملزمان کا ٹرائل شروع نہیں ہوسکتا، ملزمان کو ہائی کورٹ میں اپیل کا حق دیا گیا تھا۔
انھوں نے سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی سماعت منگل کو مکمل ہو جائےگی۔