پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ن لیگ نوازشر یف کے ’فقیدالمثال‘ استقبال کیلئے متحرک ہے، مختلف مقامات پر بڑی تعداد میں جلسے اور کارنر میٹنگز ہو رہی ہیں۔ مریم نواز کارکنوں کو متحرک کرنے کی ذمہ داری ’انتہائی بہترین طریقے سے‘ ادا کر رہی ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ قوم نواز شریف کی ماضی کی خدمات دیکھ کر ان کا استقبال کرے گی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کا بیانیہ بہت واضح ہے، ان کی ملک کیلئے تاریخی خدمات موجود ہیں، 2013 سے 2017 کا دور بہترین تھا، مہنگائی 2 فیصد اور گروتھ ریٹ 6 فیصد سے زائد تھا، تین دھرنوں کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر 24 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے تھے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج بنائی گئی، 2016 تک دنیا کی 24ویں بہترین معیشت بن چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 7 دسمبر 2017 کو بلوم برگ نے پاکستانی روپے کو مستحکم ترین کرنسی قرار دیا تھا، آج پاکستان دنیا کی 42ویں معیشت بن چکا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اب ان تمام چیزوں کو اگر ریورس کرنا ہے تو عوام کی جانب سے دیے گئے پانچ سال کے محدود وقت میں نواز شریف معیشت کی بہتری کیلئے پوری توانائی استعمال کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کئی بیٹھکیں ہوچکی ہیں، کئی میٹنگز ہوچکی ہیں ، ہمارا روڈ میپ تیار ہے۔
احتساب کے بیانیے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے صرف انتقام کی سیاست کی، انہوں نے اپنے مخالفین خصوصاً ن لیگ کے رہنماؤں کو چن چن کر نشانہ بنایا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’میاں صاحب نے آج نہیں 2017 میں آسمان کی طرف دیکھ کر کہا تھا میں اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں کوئی ایک ایسا کیس بشمول ذوالفقار علی بھٹو صاحب مجھے بتا دیں کہ جس کے جو شواہد ہیں وہ اس کے حق میں اللہ تعالیٰ نے عوام میں اتنی جلدی دکھا دیے ہوں اور عوام کے سامنے آچکے ہوں، جج ارشد ملک سے لے لیں، جسٹس شوکت صدیقی سے لے لیں، ایک ایک کرکے دیکھ لیں تمام چیزیں عوام میں آچکی ہیں‘۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ان لوگوں کے ساتھ بھی بہترین انتقام یہ ہوگا جنہوں نے اس ملک کو ایک سازش کے تحت، میں اس کو ہمیشہ کہتا ہوں پروجیکٹ 2011، 2011 یہ پروجیکٹ لانچ ہوا اور 2014 میں ایک اٹیمپٹ ہوئی اور بدترین 126 دن یہاں دھرنے دیے گئے‘۔
اسحاق ڈار کے مطابق ان دھرنوں کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہوئے، ہمیں ایمرجنسی میں دو ایل این جی کے پروجیکٹ لگانے پڑے، چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ’ان کرداروں کو بہترین سبق یہ دیا جاسکتا ہے کہ آپ معیشت کو بحال کریں جن کی سازش کے نتیجے میں اور ایک شخص کو 2018 میں مسلط کرنے کے نتیجے میں یہ عوام آج بھگت رہی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’معیشت کی بحالی بہترین انتقام ہوگا‘۔
ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹروتھ اینڈ ری کنسلیشن کے زریعے حقائق عوام کے سامنے آںے چاہئیں، میں خود اس کے سامنے پیش ہوں گا، یہ ہمارے ایجنڈے میں ہوگا لیکن اس میں کوئی ہمارے انتقام کی بو نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سچائی کمیشن 2011 سے ہر چیز دیکھے گی، کئی اور نام سامنے آئیں گے، 2011 میں کس نے مینار پاکستان میں عمران خان کو لانچ کیا ان پر انویسٹمنٹ کی گئی، 2014 سے 2018 کے درمیان کئی سینئیر ترین لوگ اپنے اپنے اداروں میں موجود تھے اور ایک کے بعد دوسرے نے اس پروجیکٹ کو آگے بڑھایا۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سولو فلائٹ نہیں لیناچاہیں گے ، ہم چاہیں گے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر ملک کی بہتری کیلئے کام کریں۔ پاکستان کو جی 20 کا حصہ بنانا ہمارا مشن ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ نواز شریف بدھ تک سعودی عرب پہنچ جائیں گے، سعودی عرب میں وہ عمرہ ادا کریں گے اور کسی خلیجی ملک سے وطن واپس آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی ٹیم معیشت کی بحالی کیلئے بھرپور کوشش کرے گی۔ عدم اعتماد کے ووٹ سے تبدیلی نہ آتی تو ملک ڈیفالٹ کرچکا ہوتا، ملک کے اندر اور باہر پتا نہیں کون سے ملک دشمن تھے جو پاکستان کو ڈیفالٹ کروانا چاہتے تھے، ہم دنیا کی کچھ قوتوں کو آج تک میزائل قوت کے طور پر ہضم نہیں ہوئے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ہمیں معلوم تھا یہ پندرہ سولہ مہینے آسان نہیں ہوں گے، لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے ہمیں کودنا پڑا، ہم نے فیصلہ کیا کہ سیاست آتی جاتی رہے گی اس وقت ملک کو بچائیں۔ باہر اور اندرون ملک کچھ قوتیں انتظار کر رہی تھیں کہ ملک سری لنکا بنے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی سے پہلے ہم ان کی حفاظتی ضمانت لیں گے، نواز شریف کی گرفتاری کا کوئی چانس نہیں ہے، وہ واپس آکر مینارِ پاکستان پر جلسے سے خطاب کریں گے۔
ڈالر اسمگلنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کیلئے ہم نے اقدامات کئے تھے، ڈالرکا ریٹ اپنی حقیقی قیمت کی جانب جارہا ہے۔