سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ درخواست گزار کے وکیل امتیاز صدیقی پر برہم ہوگئے اور ریمارکس دیئے کہ کوئی بات کرنے کی تمیز بھی ہوتی ہے، آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیے ورنہ میں کچھ ایشو کروں۔
سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی سماعت جاری ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کا فل کورٹ کیس کی سماعت کررہا ہے، اور درخواست گزاروں کے وکلا کے دلائل جاری ہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلایا تو وکیل امتیاز صدیقی نے دلائل کے لیے وقت نہ دینے پر اعتراض اٹھا دیا، اور مؤقف پیش کیا کہ آپ نے کہا تھا کہ پہلے ہمیں سنیں گے پھر اٹارنی جنرل کو سنیں گے، ہمیں نہ سننا نا انصافی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہاں لکھا ہے حکمنامے میں کہ آپ کو ابھی سننا ہے۔ جس پر امتیاز صدیقی نے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ اپنا سلوک دیکھیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوئی بات کرنے کی تمیز بھی ہوتی ہے، پچھلی سماعت کاتمام ججزکےدستخط کےساتھ حکمنامہ جاری ہوا، حکمنامہ میں درج ہے کہ امتیاز صدیقی کے دلائل مکمل ہو چکے۔
وکیل امتیاز صدیقی نے جواب دیا کہ میرے ساتھی آپ کے رویے کی وجہ سے آج عدالت نہیں آئے، خواجہ طارق رحیم نے آپ کو پیغام پہنچانے کا کہا ہے۔
چیف جسٹس نے وکیل امتیاز صدیقی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیے ورنہ میں کچھ ایشو کروں۔ جس پر وکیل امتیاز صدیقی واپس نشست پر براجمان ہو گئے۔