گزشتہ دنوں مقبول ہونے والے ڈراموں میں مائی ری بھی شامل ہے جس میں بچوں کی شادی کے منفرد موضوع کو نمایاں کیا۔
ڈرامہ میں اداکارہ عینا آصف نے کم عمر بیوی کا کردار ادا کیا ہے جب کہ ان کے شوہر کا کردار ثمر عباس نے ادا کیا ہے اور دونوں کی حقیقی عمر بھی 15 سال تک ہے۔
ڈرامے کے ذریعے سماج میں کم عمری کی شادی کی حوصلہ شکنی کی کوشش کی جا رہی ہے اور دکھایا جا رہا ہے کہ نابالغ بچوں کو شادیاں کس طرح ان کی زندگیاں تباہ کر دیتی ہیں۔
ڈرامہ کی آخری قسط گزشتہ روز نشر کی گئی تاہم شائقین کو ڈرامے کا اختتام پسند نہیں آیا، جہاں چند مداحوں نے عینی کے کامیابی کے سفر کو سراہا وہیں عینی اور فاخر کے طلاق کے فیصلے سے بعض مداح مایوس ہوئے۔
مداحوں کا کہنا تھا کہ طلاق دکھانا ناقابل قبول ہے کیونکہ عینی اور فاخر شادی میں رہ کر بھی اپنے خواب پورے کر سکتے ہیں۔ مداحوں کا کہنا تھا کہ اس طرح کی طلاقیں مصیبت زدہ بچوں کی زندگیوں پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔
معروف ٹی وی اینکر کرن ناز نے ’ایکس‘پر پوسٹ کی ہے کہ ایک خوبصورت ڈرامہ مائی ری کا بدترین اختتام کیا گیا، طلاق کو گلوریفائے کیا گیا اور میسیج دیا گیا کہ ایک شادی شدہ لڑکی صرف اسی صورت میں پڑھ لکھ سکتی ہے کامیاب ہوسکتی ہے اگر وہ اپنی شادی ختم کردے، صرف اس لئیے کہ بڑوں نے اپنی مرضی سے چھوٹی عمر میں شادی کردی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ڈرامہ رائٹرز اور پروڈیوسرز سے گزارش ہے آپ خود جانتے ہیں، طلاق کا تناسب کتنا بڑھ گیا ہے، اگر کوئی حساس موضوع چھیڑ ہی دیتے ہیں تو اتنے بے ہودہ اختتام سے اس تناسب کو بڑھانے میں اپنا حصہ نہ ڈالیں۔
اس ڈرامے کو ثنا فہد نے لکھا ہے جبکہ میثم نقوی نے اس کی ہدایت کاری کی ہے یہ ڈرامہ آغاز سے ہی تنقید کی زد میں نظر آیا ۔