فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل کے اندر آپریشن الاقصیٰ فلڈ کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں درجنوں صیہونی ہلاک اور گرفتار کرلئے گئے۔
گزشتہ روز فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر اچانک حملہ کیا گیا جس میں مسلح فلسطینی جوانوں نے حفاظتی رکاوٹیں توڑ کر غزہ کی جانب سے راکٹوں کی بوچھاڑ کی گئی۔
ہفتے کے روز ہونے والے اس حملے کا مقصد 1967 میں ایک مختصر جنگ کے دوران اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنا تھا، اور جس دن حملہ کیا گیا یہودیوں کی تعطیلات تھیں۔
حماس نے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 6 بجے جنوبی اسرائیل پر راکٹوں سے حملہ شروع کیا، اور تسلسل کے ساتھ راکٹ داغے گئے، جن کے سائرن تل ابیب اور بیرشیبہ تک سنائی دے رہے تھے۔
حماس کے مطابق اس نے ابتدائی حملے میں 5 ہزار راکٹ داغے۔ جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ 2500 راکٹ داغے گئے۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کے رہائشی علاقوں میں دھواں اٹھنے لگا اور سائرن بجنے پر لوگوں نے عمارتوں کے پیچھے پناہ لے لی۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد دیف نے کہا کہ ہم آپریشن الاقصیٰ طوفان کے آغاز کا اعلان کرتے ہیں، اور اعلان کرتے ہیں کہ پہلا حملہ، جس میں دشمن کے ٹھکانوں، ہوائی اڈوں اور فوجی چھاونیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، 5،000 میزائلوں اور گولوں سے تجاوز کر گیا۔
راکٹ حملوں کے فوری بعد ہی فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے ملک کے جنوبی علاقوں میں داخل ہونا شروع کردیا۔ اسرائیلی فوج نے مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بج کر 40 منٹ پر کہا کہ فلسطینی مسلح افراد سرحد پار کرکے اسرائیل میں داخل ہوگئے ہیں۔
حماس کے زیادہ تر جنگجو غزہ اور اسرائیل کو الگ کرنے والی حفاظتی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے داخل ہوئے، تاہم اس دوران حماس کے ایک جنگجو کو پیرا شوٹ میں پرواز کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ جب کہ جنگجوؤں کو لے جانے والی ایک موٹر بوٹ کو بھی اسرائیل کے ساحلی قصبے زیم کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
ایک ویڈیو میں 6 موٹر سائیکلوں کو بھی دیکھا گیا، جو ایک دھاتی رکاوٹ کے اندر سے گزر رہے ہیں، جب کہ حماس کی جانب سے جاری کی گئی ایک تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بلڈوزر باڑ کے ایک حصے کو توڑ رہا ہے۔
صبح 9 بج کر 45 منٹ پر غزہ میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور صبح 10 بجے اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ فضائیہ غزہ میں حملے کررہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے بتایا کہ حماس کے جنگجوؤں نے سرحد کے ارد گرد کم از کم تین فوجی تنصیبات میں گھس کر حملہ کیا، جن میں بیت حنون سرحدی کراسنگ (جسے اسرائیل ایریز کہتا ہے)، زکم بیس اور ریم میں غزہ ڈویژن کا ہیڈ کوارٹر شامل ہیں۔
حماس کی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنگجو کنکریٹ کی اونچی دیوار کے قریب ایک جلتی ہوئی عمارت کی طرف بھاگ رہے ہیں اور جنگجو بظاہر اسرائیلی فوجی تنصیب کے ایک حصے پر قبضہ کر رہے ہیں اور دیوار کے پیچھے سے فائرنگ کر رہے ہیں۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں حماس کے نائب سربراہ صالح العروری نے ہتھیاروں کی اپیل کرتے وئے بیان جاری کیا جس میں کہا کہ “ہم سب کو یہ جنگ لڑنی ہوگی، خاص طور پر مغربی کنارے میں موجود جنگجوؤں کو۔
بعد ازاں اسرائیلی فوج کی متعدد گاڑیوں کو غزہ لے جایا گیا اور وہاں پریڈ کی گئی۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنگجوؤں نے غزہ سے 30 کلومیٹر مشرق میں اسرائیلی قصبے سدروت، ایک اور برادری بیری اور اوفاکیم کے قصبے پر چھاپے مارے۔
جنوبی اسرائیل کے رہائشیوں نے بموں کی پناہ گاہوں کے طور پر کام کرنے کے لئے اپنے گھروں کو محفوظ بنایا اور انہیں خوف زدہ کمروں کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ اسرائیلی فوج نے رہائشیوں کو پناہ لینے کا حکم دیتے ہوئے ریڈیو پر کہا کہ ’ہم آپ تک پہنچ جائیں گے۔‘
شام تک اسرائیلی فوجی حماس کے جنگجوؤں کے زیر قبضہ علاقوں کو کلیئر کرنے میں لگی رہی۔
اسرائیل کی قومی ریسکیو سروس میگن ڈیوڈ ادوم کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ اسپتالوں میں سینکڑوں زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے حماس کے جنگجوؤں پر گھر گھر جا کر شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 198 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق مسلح افراد نے اوفاکیم میں قیدیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ جب کہ فلسطینی اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوجیوں کو حراست میں لے رکھا ہے اور حماس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں قیدیوں کو غزہ لے جاتے ہوئے فوٹیج دکھائی دے رہی ہے۔
ایک ویڈیو میں جیکٹ، شارٹس اور فلپ فلاپ میں ملبوس تین نوجوانوں کو ایک سیکیورٹی تنصیب سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، اور عقب میں دیوار پر عبرانی لکھا ہوا ہے۔
دیگر ویڈیوز میں خواتین قیدیوں اور اسرائیلی فوجیوں کو فوجی گاڑی سے گھسیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسرائیل کے فضائی حملے ہفتے کی رات گئے بھی جاری رہے اور جنوبی اسرائیل میں راکٹ داغے گئے۔
اسرائیلی فوجی اب بھی غزہ کی پٹی کے قریب 22 مقامات پر حماس کے مسلح جنگجوؤں کے ساتھ برسرپیکار ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ دراندازی کرنے والے ’سینکڑوں‘ فلسطینیوں سے نبردآزما ہیں۔