لکس اسٹائل ایوارڈز کی تقریب کسی دورمیں اپنے اندر ایسی مقناطیسیت سمیٹے تھی کہ کیا کہنے، شوبزستاروں کے ’اسٹائل‘ دیکھنے کے خواہشمند بے چینی سے اس کا انتطارکیا کرتے تھے۔ لیکن اب لگتا ہے کہ دور جدید کی ہڑبونگ اسے آرگنائز کرنے والوں کے آئیڈیاز کے ساتھ ساتھ ہمارے ستاروں کے ’فیشن سینس‘ کو بھی گُھن لگا گئی ہے۔
گزشتہ رات کراچی میں سجنے والی 22ویں لکس اسٹائل ایوارڈ میں بہت سی کمیاں دکھائی دیں، لیکن نامزدگیوں اوراے کلاس آرٹسٹس کی عدم شرکت سے ہٹ کردیکھیں تو سب سے بڑا شاک ’ریڈ کارپٹ‘ نے پہنچایا جہاں ستارے تو بہت تھے لیکن چمک دمک ذرا گہنائی ہوئی تھی۔
فیشن چاٹ کے 12 مصالحوں میں اصل کام ’آؤٹ فٹ‘ کا ہوتا ہے اور اس تقریب میں پہنے گئے لباس دیکھ کر سب سے پہلا خیال یہی آیا کہ یہ 2 رنگوں کا یونیفارم کس کا مشورہ تھا۔
ڈرامہ دیکھنے والے ناظرین خیال کے گھوڑوں کو ذرا سا دوڑائیں تو جان لیں گے کہ آج کل گلیمرس لگنے کی پہلی شرط ’آئیوری‘ رنگ میں ملبوس ہونا ہے، سر ہو نہ پیر اور بھلے سے فیشن کے نام پرجھبلا پہن لو لیکن رنگ آئیوری ہی ہونا چاہیئے، اور دوسرا رنگ جو سدا بہار ہے وہ ہے سیاہ۔
لکس اسٹائل ایوارڈز: بہترین ٹی وی اداکارہ کا ایوارڈ یمنی زیدی کے نام
عروہ اور فرحان نے زندگی کی سب سے بڑی خوشخبری سُنا دی
مس پرتگال کا تاج پہلی بار ایک ٹرانس جینڈر کے سر پر سج گیا
یہی دو رنگ تھے جو کل کی اس محفل میں چھائے نظرآئے۔ آئیوری پہننے والی تمام سیلیبرٹیز شرطیہ یاتو خود ’مبشرہ جعفر (ڈرامہ سیریل ’میں‘ میں عائزہ خان کا نیا کردار)‘ سے متاثرہیں یا پھر یہ معاملہ ان کے ڈیزائنر کے ساتھ ہے۔
ایک کے بعد ایک آئیوری یا مِلتا جُلتا ڈریس پہنے اس ’مبشرہ بریگیڈ‘ میں کون کون شامل تھا اور کیا پہنے ہواتھا، جائزہ لیتے ہیں۔
آئمہ بیگ، مایا خان، طوبیٰ انور تو شدید قسم کا ’ملبوساتی بہناپا‘ گانٹھے دکھائی دیں، معمولی ردوبدل کے ساتھ ایک ہی انداز کی ایمبرائیڈری اور رنگ کے ساتھ بس زیورات اوردوپٹے کی کمی دکھائی دی ورنہ آج کل کے رائج فیشن کےعین مطابق دُلہن بننے کیلئے دیگر لوازمات تو پورے تھے۔
بہترین اداکارہ کا ایوارڈ لینے والی یمنیٰ زیدی نے بھی مایوس کیا لیکن صبا قمر نے تو مایوسی کے ساتھ ساتھ 420 واٹ کا شاک بھی دیا، بولڈ ڈریسنگ ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں لیکن ’ولگیریٹی‘ اور ’بولڈنیس‘ کے مابین ایک باریک سی لائن ہوتی ہے جس سے وہ شاید ناواقف ہیں۔
رہیں یمنیٰ تو ہیئراسٹائل سے لے کر ڈریس کٹ تک کچھ بھی ان کی پرسنالٹی سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔
تقریب میں پہلی باربطورِ مسز مُحب مرزا شریک ہونے والی صنم سعید کی مدد ان کے پُراعتماد انداز اور تقریب کی مناسبت سے لباس کے انتخاب نے کی۔
پسوڑی سے آگ لگا دینے والی شائے گل یہاں امن کاجھنڈا لہراتے دکھائی دیں، یہ الگ بات ہے کہ یہ ان کے ہاتھ کے بجائے شانوں پر پیچھے لٹک رہا تھا۔
اب آجائیں اس تقریب کے دوسرے غالب رنگ کی جانب تو یہاں حال قدرے بہتر دکھائی دیا۔
ہانیہ عامر اچھی لگ رہی تھیں تو ساڑھی میں ملبوس حبہ بخاری اچھی لگنے کے باوجود اس لیے کنفیوژ دکھائی دیں کیونکہ وہ ایسے لباس کی عادی نہیں ہیں۔
ریما خان کا لباس ہرگرہرگز ان کی شخصیت سے مطابقت نہیں رکھتا تھا، ایسی میکسیاں کسی محلے کی شادی میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی خاتون کا اچھا انتخاب توہوسکتی ہیں لیکن ریما جیسی میگا اسٹارپر یہ اسٹائل ذرا نہیں جچا۔
اداکارہ ثروت گیلانی سیاہ کفتان اسٹائل ڈریس میں جاذب نظر لگ رہی تھیں، جبکہ امرخان کا انداز بھی تقریب سے مطابقت لیے تھا۔
اب بات ہوجائے عائشہ عمر کی جو شاید ’اسپائڈرمین‘ دیکھ کر ڈریس آرڈر کرنے نکلی تھیں۔
گلوکارعلی ظفر کی اہلیہ عائشہ فاضلی کا شمار خوش لباس خواتین میں ہوتا ہے، لیکن اس تقریب میں شرکت کے لیے شاید انہوں نے عجلت میں فیصلہ لیا اور ایسا انداز اپنایا جو ہرگز ان کی شخصیت یا ظاہری جسامت سے میل نہیں کھاتا۔
عروہ حسین اور فرحان نے واقعی میلہ لوٹ لیا کیونکہ ان کا ڈیسنڈ انداز سبھی کو بھایا اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انہیں کسی قسم کی تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
لکس اسٹائل ایوارڈز میں معروف فیشن ماڈلز نے بھی بھرپور شرکت کی، فوزیہ امان دیکھنے والوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب رہیں۔
اس تقریب کو سجانے والوں کی محنت سے انکار ممکن نہیں لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ سیلیبرٹیز کی اسٹائلنگ ان کی شخصیت کے حساب سے کی جائے۔ میک اپ، اسٹائلنگ اور ڈیزائنز ان سب شعبوں میں کوئی بھی آپ کو بہت زیادہ متاثرکرپایا ہو تو اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجئےگا۔