نگراں وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس تعلیم کے سوا ترقی کا کوئی راستہ نہیں، الیکشن ضرور ہوں گے معیشت کی بہتری کیلئے کام کرنا پڑے گا۔
حیدرآباد پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مدد علی نے کہا کہ 16 اکتوبر کو تعلیم کے حوالے سے بین الصوبائی کانفرنس بلارہے ہیں جس میں ملک کے چاروں صوبوں کے وزرائے تعلیم کو مدعو کیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کانفرنس کا ایجنڈا صرف معیار تعلیم اور اسکول سے باہر بچوں کو اسکول میں لانا ہے۔ زمانہ تبدیل ہوگیا ہے، تعلیم آسمان پر پہنچ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کتنے اسکول ایسے ہیں جہاں اساتذہ ڈیوٹی پر جاتے ہی نہیں ہیں اور گھر بیٹھے تنخواہیں لیتے ہیں۔ اسکولوں میں واش روم تک صحیح نہیں ہیں۔
وفاقی وزیر تعلیم کا مزید کہنا تھا کہ حالت یہ ہے کہ اسلام آباد میں لڑکیوں کے کالج میں گیا وہاں واش روم میں پانی تک نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کو بھی بلایا اور انہیں کہا کہ اداروں کو بہتر بناؤ یہ ادارے آپ کو کھلا رہے ہیں، آپ ریٹائرڈ ہو گے اس کے بعد بھی پینشن ملتی رہے گی۔
مدد علی سندھی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے یہاں تعلیمی ادارے معیار تعلیم دینے کے بجائے صرف افراد کی سیاسی بھرتیوں کے ادارے بن گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سرکاری اسکول تباہ ہوجانے کے بعد اب غریب عوام جو نجی اسکولوں میں اپنے بچوں کو پڑھا رہے ہیں ان اسکولوں کی فیسیں لاکھوں روپے میں ہیں۔