سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کے اجلاس میں 320 ملین غبن اور گولڈن ہینڈ شیک کے باوجود کچھ ملازمین کے 8 سے 10 سال نوکریاں کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔
سینیٹر خالدہ اطیب کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں نگران وزیرصنعت و پیداوار اور سیکرٹری دونوں میں سے کوئی ایک بھی نہ آیا۔
کمیٹی نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری صاحب اس میٹنگ کے لئے تیاری کر رہے ہیں لیکن یہاں آنا گوارہ نہیں کررہے، منسٹر صاحب پورے مہینے میں ایک گھنٹہ بھی کمیٹی کے لئے نہیں نکال سکتے، ہم سے بھی عوام پوچھتے ہیں کہ آپ سینیٹ میں کیا کرتے ہیں۔
کمیٹی رکن نے کہا کہ آج کل انڈسٹری کے جو مسائل ہیں وہ سب کو پتہ ہیں، ہم وزارت کی کارکردگی سے بالکل مطمئن نہیں۔
اجلاس کے دوران گولڈن ہینڈ شیک کے باوجود کچھ ملازمین کے 8 سے 10 سال نوکریاں کرنے کا انکشاف بھی ہوا۔ کمیٹی نے استفسار کیا کہ جو لوگ گولڈن ہینڈ شیک لے چکے ہیں، ایسے افسران پھر سے نوکریوں پر کیسے آگئے۔
گولڈن ہینڈ شیک کے باوجود کچھ ملازمین کے نوکریاں کرنے سے متعلق کمیٹی نے مزید کہا کہ یہ حال ہے کہ وزارت کو اس انکوائری تک کا علم نہیں ہے، اگرکوئی غلط ہے تو اسے بے شک سزا دیں مگر جس کا حق ہے ، اسے دیا جائے۔
سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ ”این ایف سی“ کے ملازمین کی جانب سے دہری تنخواہیں اور مراعات لی گئیں۔ 2007 میں گولڈن ہینڈ شیک لینے والے 2016 اور 2017 تک ملازمت پر رہے، بے ضابطگیوں کی تحقیقات گزشتہ 11 سال سے زیر التواء ہے۔ این ایف سی بورڈ آف گورنرز پلاٹس اور دیگر مراعات لیتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں :
پی آئی اے کی نجکاری ضرور ہوگی، پاکستان کی عالمی بینک کو یقین دہانی
پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کے کاروباروں کی جیو فینسنگ کا فیصلہ، بیدخلی کیلئے کمیٹیاں قائم
کمیٹی نے معاملے کی آئندہ اجلاس میں مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔ چیئرپرسن کمیٹی نے ایڈیشنل سیکرٹری کو اراکین کے تحفظات حکام تک پہنچانے کی ہدایت بھی کی ہے۔