نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ کوئی ملک تارکین وطن کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق جلیل عباس جیلانی نے افغان مہاجرین کو پاکستان سے ملک بدر کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں افغان بانشدوں سمیت تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ملک چھوڑنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی دوسرا ملک غیر قانونی تارکین وطن کو ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا اورپاکستان کا یہ فیصلہ بین الاقوامی طرزعمل کے مطابق ہے۔
نگراں وزیر خارجہ نے ہانگ کانگ کے فونکس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک غیر قانونی لوگوں کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا، چاہے وہ یورپ، ایشیا کے ممالک ہوں یا ہمارے پڑوس میں ہوں، یہ بین الاقوامی طرز عمل کے مطابق ہے جب ہی ہم نے فیصلہ کیا ہے۔
نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے منگل کو کہا تھا کہ پاکستان میں موجود تقریباً 17 لاکھ افغان باشندوں کے پاس کوئی قانونی دستاویزات نہیں ہیں اور پاکستان میں افغان مہاجرین کی کُل تعداد 44 لاکھ ہیں۔
افغان باشندوں کو بے دخل کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے پاکستانی حکام نے کہا تھا کہ رواں سال 24 میں سے 14 خودکش حملے افغان باشندوں نے کیے ہیں، جبکہ طالبان کے ترجمان نے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ جب بھی کوئی مسئلہ ہوتا ہے، تو لوگ پاکستان ہجرت کر جاتے ہیں اور یہاں پر میں پناہ لیتے ہیں لیکن اب مجھے لگتا ہے کہ اسے 40 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، اس کے پیش نظرحکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے۔
افغانستان میں کئی دہائیوں کی جاری جنگ2021 کے وسط میں ختم ہوئی، تو طالبان نے دوبارہ کنٹرول سنبھال لیا تھا کیونکہ امریکا کی زیر قیادت غیر ملکی افواج انخلاء کر رہی تھیں۔
نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مہاجرین کے معاملے پر افغانستان کے ساتھ بہت عرصے سے بات کر رہا ہے اور اس نے بین الاقوامی انسانی امداد کرنے والے اداروں سے اس عمل میں مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انسانی امداد کرنے والے اداروں کے حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان پہلے ہی انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کی جبری وطن واپسی سنگین مسائل کو بڑھا دے گی۔