چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیرافضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو اڈیالہ میں بی کلاس نہیں دی گئی وہاں واک کیلئےجگہ نہیں ہے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی درخواست پردو تین دنوں میں آرڈرکردیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخوست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ شیر افضل مروت پیش ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کے سامنے مؤقف پیش کیا کہ معاملہ عدالت میں ہونے کے باوجود اسپشل کورٹ نے عمران خان کا ٹرائل شروع کردیا، جیل ٹرائل شروع ہو گیا ہے لیکن ہماری درخواست پر ابھی فیصلہ نہیں آیا ، پیر کو پھر جیل سماعت کیلئے سائفر کیس مقرر ہے۔
وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ اڈیالہ میں بی کلاس نہیں دی گئی وہاں واک کیلئے جگہ نہیں۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی درخواست پر جلدی تو نہیں، دو تین دنوں میں آرڈر کردیں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل سے استفسار کیا کہ ہم نے آپ کی درخواست پر چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست منظور کی، لیکن میڈیا میں آیا ہے کہ اڈیالہ جیل منتقلی پرآپ کو اعتراض ہے ؟حالانکہ آپ کی اپنی پٹیشن اٹک سے اڈیالہ منتقلی تھی وہ منظور ہوئی ہے ، پھر یہ پریس میں آپ کی طرف سے اتنی بحث کیوں چل رہی ہے، کیا آپ کو کوئی اعتراضات ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ ہماری طرف سے آفیشلی تو ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں حیران تھا آپ کی اپنی پٹیشن منظور ہوئی پھر یہ کیوں کہہ رہے ہیں۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمیں یہ تھا کہ اڈیالہ جیل میں بی کلاس دیں گے لیکن نہیں دی گئی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بیٹر کلاس ہوگی، لطیف کھوسہ کی کل پٹیشں تھی اس پرنوٹس کر دئیے ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی ملاقات اور سہولیات سے متعلق مناسب آرڈر جاری کروں گا، جسٹس عامر فاروق
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے عمران خان کو سائفر کیس میں اٹک جیل منتقل کرنے کے نوٹیفیکیشن کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست میں سیکرٹری قانون ،سیکرٹری داخلہ اور چیف کمشنرسمیت دیگرکوفریقین بنایا گیا تھا، اور اس میں عمران خان کی اٹک جیل منتقلی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قراردینے کی استدعا کی گئی تھی۔