دنیا میں کاشت کی جانے والی افیون کا 80 فیصد افغانستان سے پیدا ہوتا ہے، جہاں دو لاکھ 33 ہزار ایکٹر سے زائد زمین پر افیون کاشت کی جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی 95 فیصد ہیروئن افغانستان سے سپلائی کی جاتی ہے، جو دنیا بھر میں جرائم پیشہ گروہوں کے لیے کمائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
افیون کی غیر قانونی تجارت سے افغانستان کے ہمسایہ ممالک بری طرح متاثر ہیں، جبکہ 2022 سے افغانستان میں افیون کی پیداوار میں 32 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
وی او اے کے مطابق افغانستان میں دو لاکھ 33 ہزار ایکٹر سے زائد زمین پر افیون کاشت ہوتی ہے، افیون دیہی آبادیوں کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ ہے۔ سی این این نے کہا کہ افیون افغانستان کی جی ڈی پی میں11 فیصد تک حصہ ڈالتا ہے۔
حکومت پاکستان افیون اسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات اٹھا رہی ہے، دنیا بھر میں منشیات سے تباہی پھیلانے پر عالمی سطح پر افغانستان سے جواب طلبی ہونی چاہیے۔