امریکی سفیرنے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا اعلان کردیا ۔
پولیٹیکو کے مطابق بھارت میں تعینات امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے تعلقات کشیدہ ہونے سے متعلق بتاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکام کے ساتھ رابطہ منقطع کرنا ہوگا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کینیڈامیں ہردیپ سنگھ نجارکے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام سنگین ہے، بھارت کوتحقیقات میں تعاون کرنا ہوگا۔
ایرک گارسیٹی نے بھارت میں اپنی ٹیم کو بتایا ہے کہ سکھ رہنما کے قتل پر بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات کچھ عرصے کے لیے خراب ہوسکتے ہیں۔
سفیر گارسیٹی نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو غیر معینہ مدت کے لئے ہندوستانی عہدیداروں کے ساتھ اپنے رابطے کم کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی کا آغاز 19ستمبر کو اس وقت ہوا جب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے جون 2020 میں برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجارکے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔
تاہم بھارت میں امریکی سفارت خانے نے ان دعووں کو مسترد کردیا ہے کہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان جاری سفارتی تعطل کے درمیان امریکا اور بھارت کے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔
سفارت خانے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکی سفیر ایرک گارسیٹی بھارت کے ساتھ امریکا کی شراکت داری آگے بڑھانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
اس سے قبل 28 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ ملاقات کے دوران بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ ہردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات میں کینیڈا سے تعاون کرے۔
واضح رہے کہ 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجار کو 18 جون کو وینکوور کے مضافاتی علاقے سرے میں ایک گردوارے کے باہر گولی مار کرہلاک کر دیا گیا تھا۔ نجار نے آزاد خالصتان ریاست کے حامی تھے اور بھارت نے انہیں جولائی 2020 میں ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔
جسٹن ٹروڈو کے الزامات کے بعد دونوں ممالک کے سفیروں کو ملک بدرکردیا گیا تھا، کینیڈین وزیراعظم نے اتحادیوں سے رابطہ کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ نجار کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کرے۔