لاہور ہائیکورٹ نے چینی کی قیمتیں مقرر کرنے کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے طے کردیا کہ اشیائے خور و نوش کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار صرف وفاقی حکومت نہیں صوبائی حکومت کے پاس ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے چینی کی قیمتیں مقرر کرنے کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر 27 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت درخواستوں اور انٹرا کورٹ اپیل کو منظور کرتی ہے، عدالت 1977 کا ایکٹ کالعدم قرار دیتی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اشیائے خور و نوش کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار صرف صوبائی حکومت کے پاس ہے، صوبائی حکومت بہتر طریقے سے اشیائے خور و نوش کی قیمتیں مقرر کرسکتی ہے۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ وفاقی حکومت کو اشیائے خور و نوش کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار نہیں، ایک صوبہ دوسرے صوبے کے ساتھ اشیاء کی تجارت بھی کرسکتا ہے، صوبے حالات واقعات میں بہتر انداز میں فیصلے کرسکتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ 1977 کا ایکٹ آئین پاکستان کے مطابق نہیں ہے، صوبے 1977 کا ایکٹ اپنا نہیں سکتے، پرائس کنٹرول سے متعلق قانون سازی صوبائی اسمبلی کا اختیار ہے۔
شوگرملز مالکان پنجاب حکومت کو 140روپے فی کلو چینی فروخت کریںگے
ملک میں چینی کی قیمتوں میں ریکارڈاضافہ
سندھ: ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سیکیورٹی فورسز کا کریک ڈاؤن، بھاری مقدارمیں چینی برآمد
فیصلے کے مطابق1977ء کے ایکٹ کا اطلاق اسلام آباد کی حدود میں ہوتا ہے یا نہیں؟، اس بارے فیصلہ نہیں کرسکتے کیونکہ وہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں اٹھایا گیا۔