غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف پشاور پولیس بھی متحرک ہوگئی، افغان مہاجرین کی لسٹوں کی تیاری جاری ہے۔
پشاور پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے ساتھ ساتھ پاکستانی شناختی کارڈز کے حامل مہاجرین کے خلاف بھی گھیرا تنگ کردیا۔
پاکستانی شناختی کارڈز کے حامل افغانیوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے، سرکاری ملازمت حاصل کرنے والوں کے خلاف بھی قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی نے بتایا کہ شناختی کارڈز کیسے بنے، کون مدد گار تھا اور تصدیق کس نے کی، یہ سب قانون کے شکنجے میں آئیں گے۔
غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو پاکستان چھوڑنے کیلئے ڈیڈ لائن دے دی گئی،جائیدادیں بیچنے کا حکم
افغان حکومت نے پاکستان سے واپس جانے والوں کے استقبال کی تیاریکرلی
ڈیڈلائن ختم ہونے پر غیرملکیوں کی جائیدادیں قرق کی جائیں گی، اپیکسکمیٹی اجلاس کا اعلامیہ
ایس ایس پی آپریشنز نے کہا کہ پاکستانی شناخت لینے میں مدد فراہم کرنے والوں کو بھی پکڑیں گے، دہشت گردی، بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان اور سٹریٹ کرائمز میں زیادہ تر غیر قانونی افغان مہاجرین ملوث ہیں، جب ریاست ایکشن لے گی تو کوئی بھی نہیں بچ پائے گا۔
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا میں 9 لاکھ 56 ہزار 720 افغان مقیم ہیں، جبکہ 105 افغان مہاجرین کی مساجد میں پیش امام ہونے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے جاری کردی دستاویز کے مطابق خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر 9 لاکھ 56 ہزار 720 افغان مقیم ہیں، جن میں 22 ہزار 39 افغان قبائلی اضلاع اور 2 لاکھ 85 ہزار608 افغان مہاجرین بندوبستی اضلاع میں مقیم ہیں۔
دستاویز کے مطابق 6 لاکھ 48 ہزار 968 مہاجرین کے پاس رجسٹریشن کارڈ موجود ہیں جبکہ 105 افغان مہاجرین مساجد میں پیش امام ہیں۔
دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 3 ہزار 911 افغان مہاجرین کو مختلف جرائم میں گرفتار کیا گیا جبکہ 597 افغان مہاجرین نے غیر قانونی طور پر پاکستان کی قومی شناخت کارڈ بنانے کی بھی تصدیق کی گئی ہے جس کو فوری منسوخ کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق رواں سال 1لاکھ 16 ہزار 418 افغان کو ویزے جاری کئے گئے ہیں تاہم افغان مہاجرین کے کاروبار اور جائیداد سے متعلق کوئی مستند معلومات موجود نہیں جس کی جانچ پڑتال شروع کردی گئی ہے۔