مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کی واپسی رُکنے کی خبروں کو مسترد کردیا گیا ہے اور نواز شریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی یقینی قرار دی گئی ہے، نواز شریف وطن واپسی سے قبل چار ملکی دورے پر روانہ ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن میں موجود مفاہمتی پالیسی کا حامی گروپ نواز شریف کی واپسی مؤخر کرانے میں سرگرم ہو گیا ہے، لیکن سینیٹر عرفان صدیقی نے اس حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کی تردید کی ہے، خبر ہے کہ نواز شریف وطن واپسی سے قبل چار اہم ممالک کے دورے کا بھی پروگرام ہے اور ٹکٹیں بھی بک ہوچکی ہیں۔
پارٹی کے دوسرے گروپ کا مؤقف ہے کہ نواز شریف کی واپسی کو ملتوی کیا گیا تو عوام میں ہمارا اچھا تاثر نہیں جائے گا۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی 21 اکتوبر کو پاکستان واپسی کا امکان ہے، اور ٹکٹ بھی بک ہوچکی ہے، تاہم ن لیگ کا اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمتی پالیسی کا حامی گروپ اب نوازشریف کی واپسی مؤخر کرانے میں سرگرم ہوگیا ہے۔
پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ مفاہمتی گروپ نے نوازشریف کی وطن واپسی ملتوی کرنے کی تجویز دی ہے، تاہم نواز شریف نے اس تجویز پر فوری ردعمل دینے سے گریز کیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق مفاہمتی گروپ کا مؤقف ہے کہ مہنگائی، بے روزگاری سے پریشان عوام کو نواز شریف کی وطن واپسی میں زیادہ دلچسپی نہیں، شہباز شریف اور مریم نواز لاہورمیں عوامی رابطہ مہم شروع کر کے عوام کی نبض دیکھ چکے ہیں، موجودہ حالات میں عوام کی جانب سے نواز شریف کے شایان شان استقبال کی توقع رکھنا مناسب نہیں۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کی وطن واپسی کے لئے ن لیگ نے پلان اے اور بی تیار کرلیا
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ مفاہمتی گروپ کی رائے ہے کہ عام انتخابات کی تاریخ کا بھی ابھی اعلان نہیں ہوا، الیکشن کے قریب یا اس کی باقاعدہ تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد نواز شریف وطن واپس آئیں تو زیادہ بہتر ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی کے دوسرے گروپ کا مؤقف ہے کہ نواز شریف واپسی کا ذہن بنا چکے ہیں، پارٹی کو استقبال کی تیاری کا کہہ چکے، نواز شریف کی واپسی کو ملتوی کیا گیا تو عوام میں ہمارا اچھا تاثر نہیں جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے لندن میں قائد ن لیگ سے ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہا کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے پروگرام کو حتمی شکل دے دی گئی، ان کا 21 اکتوبر کو واپسی کا پروگرام فائنل ہے۔
انہوں نے وطن واپسی کے پروگرام میں کسی بھی تبدیلی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ، ان کی واپسی کے پروگرام میں تبدیلی کاکوئی مشورہ نہیں ملا، اس حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خود ساختہ کہانیوں میں کوئی حقیقت نہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف آئندہ چند روز میں عمرے کیلئے سعودی عرب روانہ ہوں گے، جس کے بعد وہ متحدہ عرب امارات جائیں گے۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مفاہمتی گروپ کا نواز شریف کو پاکستان آنے کا پروگرام تبدیل کرنے کے مشوروں کی خبریں جعلی ہیں، مسلم لیگ میں کوئی مفاہمتی یا مزاحمتی گروپ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی وطن واپسی کی تیاریاں جاری ہیں، اور ان کی لندن سے پاکستان واپسی کے لیے ٹکٹ بھی بک کرالی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ’میاں صاحب پاکستان واپس نہیں آئیں گے، 21 اکتوبر کی تاریخ اچانک بدل جائے گی‘
شیڈول کے مطابق نواز شریف 21 اکتوبر کو لندن سے ابو ظہبی انٹرنیشنل ائرپورٹ لینڈ کریں گے جہاں سے وہ پاکستان روانہ ہوں گے۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کے استقبال میں زیادہ بندے لانے والوں کیلئے دو ’ہونڈا 125‘ کا اعلان
ذرائع کا کہنا ہے کہ 21 اکتوبرکو نوازشریف کی ابوظہبی سے لاہورروانگی کے لیے اتحاد ائرویزکی پرواز 243 کی بکنگ کروالی گئی ہے۔
نوازشریف کی بکنگ اتحاد ائر ویزکی بزنس کلاس میں کروائی گئی، یہ پروازشام 6 بج کر 25 منٹ پر لاہورکے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پرلینڈ کرے گی۔
مزید پڑھیں: نواز شریف پہلے سے زیادہ طاقتور بن کر آرہا ہے، مریم نواز
ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان آمد پر نواز شریف کے ہمراہ ان کا اسٹاف اور مشیران بھی ہوں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے وطن واپسی سے قبل 4 اہم ممالک کے دوروں کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی جانب سے نواز شریف کی 21 اکتوبر کو پاکستان واپسی کا اعلان کر رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف اپنی وطن آمد کے ساتھ پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری لانے کے لئے کوشاں ہیں۔ اس لئے قائد ن لیگ پاکستان آمد سے قبل چار ممالک کے دورے کریں گے۔
قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کا آئندہ ہفتے سعودی عرب کے دورے کا امکان ہے۔
سعودی عرب دورہ کے دورے کے دوران نواز شریف عمرہ کی ادائیگی بھی کریں گے۔
اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نواز شریف لندن سے پاکستان روانگی کے دوران تین اہم ممالک کا دورہ کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قائد ن لیگ وطن واپسی سے قبل متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے، جبکہ سابق وزیر اعظم کا دورہ قطر اور چین کا پلان بھی زیر غور ہے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف کی ٹیم کے چین کے حکام کے ساتھ بھی رابطے ہیں، چین کی جانب سے بھی نواز شریف کے ساتھ کام کرنے کا گرین سگنل مل گیا ہے۔