آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کا آغازآج 5 اکتوبر سے بھارتی شہر احمد آباد میں دفاعی چیمپیئن انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ سے ہورہا ہے۔ لیکن میگا ایونٹ کے لیے بھارتی تیاریوں کا پول ان کے اپنے ہی کھولنے لگے۔
ورلڈ کپ کے میچ بھارت کے 10 شہروں میں شیڈول ہیں، جن میں شمال میں دھرم شالا سے لے کر جنوب میں بنگلورو اور چنئی تک شامل ہیں۔
کرکٹ مصنف، تجزیہ کار اور کمنٹیٹر سی وینکتیش نے آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان وارم اپ میچ کے دوران حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم سے سیٹوں کی خراب حالت دکھاتی تصاویر شیئر کیں جن میں پلاسٹک کی فیروزی نشستوں کو گندگی اور پرندوں کے فضلے سے اٹا دیکھا جاسکتا ہے۔
وینکتیش نے لکھا کہ، ’اُپل سٹیڈیم میں کچھ زیادہ نہیں بدلا، تھوڑی سی ظاہری چمک دمک کے علاوہ شائقین کے آرام کا مکمل خیال نہیں رکھا گیا‘۔
ورلڈ کپ 2023 پرومو ویڈیو، بھارت نے یہاں بھی بغض دکھا دیا
آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 کا ترانہ ریلیز کردیا گیا
ورلڈ کپ 1992 سے 2023 تک، گرین شرٹس کی جرسی ایک نظر میں
واضح رہے کہ حیدرآباد کے نواحی علاقے اُپل میں واقع ہونے کی وجہ سے راجیو گاندھی اسٹیڈٖیم کو اُپل سٹیڈیم بھی کہا جاتا ہے۔
وینکتیشن کی جانب سے صارفین کو مزید یقین دلانے کے لے یہ شیئرکی گئی ایک تصویر میں انہیں پاک آسٹریلیا وارم میچ اپ کا ٹکٹ تھامے بھی دیکھا کیونکہ بیشتر بھارت اس بات کو تسلیم نہیں کررہے تھے کہ بھارت کی جانب سے ورلڈ کپ سے قبل کروڑوں روپے کی لاگت سے تزئین وآرائش کے باوجود اسٹیڈیم کی نشستیں اتنی گندی ہوسکتی ہیں۔
بھارتی کرکٹ مصنف، تجزیہ کار اور کمنٹیٹر کی جانب سے اسٹیڈیم کی ایسی حالت زار دکھائے جانے پرصارفین نے دل کھول کرتبصرے کیے۔
ایک صارف نے ایکس پر کہا کہ ’اُپل اسٹیڈیم حیدرآباد کی یہ حالت ہے، امیر ترین بورڈ ورلڈ کپ ایونٹ میں ملک کی عوام کو یہ سہولت پیشکش کررہا ہے۔ کیا راجر بنی اور جے شاہ ان نشستوں پر بیٹھیں گے؟ بی سی سی آئی کیلئے یہ شرم کا مقام ہے‘۔
ایک پاکستانی صارف نے بھارتی انتطامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ’حیدرآباد میں پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا کے اسٹیڈیم کے اندر نشستوں کی یہ حالت، حد ہے ویسے بی سی سی آئی والوں‘۔
ایک صارف تو ان نشستوں کی یہ حالت دیکھ کر حیران رہ گئے۔
ایک صارف نے بھارت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہندوستان صرف پیسہ کما رہا ہے اور اس پیسے کو اسٹیڈیم کے لیے استعمال نہیں کر رہا‘۔
تصاویر وائرل ہونے کے بعد آنے والے ردعمل کے جواب میں وینکیتیش نے اپنی ایکس پوسٹ کی وضاحت میں مزید لکھا کہ، ’کچھ اسٹینڈزمیں سیٹوں کی خراب حالت پر میرے ٹویٹس کا فائدہ ملک سے باہر کچھ لوگ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اسٹیڈیم میں بالکل نئی سیٹیں نصب کی گئی ہیں مگرصرف ویسٹرن ٹیرس میں نصب پرانی سیٹیں خراب ہیں‘۔
واضح رہے کہ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ورلڈ کپ 2023 کے آغاز سے چند ماہ قبل بی سی سی آئی نے دہلی، حیدرآباد، کولکتہ، موہالی اور ممبئی میں واقع بھارت کے بڑے اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش اور شائقین کیلئے سہولتوں کو بہتربنانے کیلئے 500 کروڑروپے مختص کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بھارت ورلڈ کپ کے 46 مقابلے 12 مختلف اسٹیڈیمز میں کروا رہا ہے جن میں بنگلورو، چنئی، دہلی، دھرم شالا، گوہاٹی، حیدرآباد، کولکتہ، لکھنؤ، اندور، راجکوٹ، ممبئی اور احمد آباد شامل ہیں۔