ایپکس کمیٹی اجلاس میں پاکستان میں بسے تمام غیرملکی تارکین وطن کو واپس بھیجے جانے کے حوالے سے اقدامات میں شدت آگئی ہے، جہاں حکام کی جانب سے فہرستیں مرتب کی جا رہی ہیں وہیں انخلاء کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے، دوسری جانب پاکستان سے واپسی جانے والے غیر قانونی افغان شہریوں کے لئے افغان عبوری حکومت نے بھی سرحدی علاقے میں کیمپ لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پاکستان میں غیرقانونی رہائش پذیر افغان خاندانوں کا انخلاء شروع ہوچکا ہے، 30 افغان خاندانوں کو لے کر 16 ٹرک طورخم سرحد پہنچ گئے ہیں۔
افغان کمشنریٹ کا کہنا ہے کہ واپس جانے والے افغان خاندان 350 افراد پر مشتمل ہے، جنہیں قانونی کارروائی کے بعد جانے کی اجازت دی جائے گی۔
کمشنریٹ کا کہنا ہے کہ یکم نومبر تک افغان خاندانوں کی واپسی میں تیزی آئے گی۔
افغان کمشنریٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کے اعلان کے بعد افغان خاندانوں کی واپسی میں تیزی دیکھی گئی ہے۔
دوسری جانب افغان حکومت پاکستان سے جانے والے افغان شہریوں کی رہائش کیلئے ضلع لال پورہ میں کیمپ لگائے گی جہاں مہاجرین کو سرحدی علاقے میں ویلکم کیا جائے گا۔
افغان ذرائع کے مطابق فیصلہ افغان امیرالمومین ہیبت اللہ کی ہدایت پر کیا گیا، اس ضمن میں 6 مختلف وزارتوں پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔
افغان ذرائع نے بتایا کہ عبوری حکومت اپنے شہریوں کے ویلکم کے لئے عارضی خیمہ بستی بنائے گی جس کے لئے بین الاقوامی اداروں سے مدد لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ جس خاندان کی سربراہ خواتین ہیں ان کے ٹرانسپورٹیشن کا خرچہ افغان حکومت ادا کرے گی۔ ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گذشتہ دو سالوں میں آنے والے ایک لاکھ خاندان واپس افغانستان جا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے غیرقانونی مقیم غیر ملکی تارکین وطن کو 27 روز میں پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔
ذرائع کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستان میں افغان مہاجرین کیخلاف کریک ڈاؤن پر کابل حکومت کا ردعملآگیا
’مہلت ختم ہونے پرافغان باشندوں کو بےدخل کرنے کیلئے طاقت کااستعمالکریں گے‘
نادرا نے افغانستان سے آنیوالوں کیلئے رفیوجی کارڈ بنانا بندکردیے
ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تقریباً 17 لاکھ 30 ہزار افغان شہریوں کے پاس رہائشی دستاویزات نہیں، اقوام متحدہ کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق 13 لاکھ غیرقانونی تارکینِ وطن رہائشی ہیں، 8 لاکھ 80 ہزار مہاجرین کو قانونی حیثیت فراہم نہیں کی گئی۔