بھارت کی شمال مشرقی ریاست سِکم میں شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 83 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بدھ کو حکام کے حوالے سے بتایا کہ سیلابی ریلے میں لاپتہ ہونے والے افراد میں 23 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔
بھارت کے محکمہ موسمیات کے مطابق چین کی سرحد سے متصل ریاست سِکم میں منگل سے بدھ کی صبح تک 40.9 ملی میٹر بارش ہوئی جو کہ اس موسم میں معمول کی بارش (8.6) سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
سکم کے چیف سیکریٹری وی بی پاٹھک نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ابھی تک مختلف مقامات سے 10 لاشیں نکالی گئی ہیں۔ کم از کم 82 افراد لاپتہ ہیں جبکہ 22 زخمی ہیں۔‘
اس سیلاب کی وجہ لوناک جھیل کے اوپر کلاؤڈ برسٹ یا مختصر دورانیے میں بہت زیادہ بارش کو قرار دیا جا رہا ہے۔
نیپال میں قائم انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپمنٹ میں برفبانی آبی ذخیروں کے ماہر مریام جیکسن نے کہا کہ ’شدید بارش نے سکم میں اس تباہ کن صورتحال کو جنم دیا ہے۔ یہ بارش برفانی جھیل کے اس سیلاب کا سبب بنی ہے۔ اس سے ایک ڈیم، سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔‘
مزید پڑھیں: بھارت نے کینیڈا کے 41 سفارت کارملک سے نکال دیے
دفاعی حکام نے بتایا کہ شدید بارش کی وجہ سے لاپتہ ہونے والے انڈین فوجیوں کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اس علاقے کا دارالحکومت گنگٹوک زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
بھارتی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ’ابھی تک 23 فوجیوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں اور کچھ گاڑیاں بھی دلدل میں پھنسی ہوئی ہیں۔ ان کی تلاش کے لیے آپریشنز جاری ہیں۔‘
بھارت کے محکمہ موسمیات نے سکم کے مختلف علاقوں میں مزید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی پیشگوئی کے ساتھ ساتھ شہریوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق اس علاقے میں رہنے والے لگ بھگ 15 ہزار افراد اس سیلاب متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس سیلاب کی وجہ سے دریائے تیستا پر نصب کم از کم آٹھ پُل ٹوٹ چکے ہیں۔