امریکی ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز نے ہاؤس آف اسپیکر کیون میک کارتھی کوعدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عہدے سے ہٹادیا، یہ ان کی اپنی پارٹی کے اندراندرونی لڑائی اور دائیں بازو کی جانب سے مسلسل چیلنجز کا نتیجہ ہے۔
ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس سےتعاون پر ریپبلکن اراکین مک کارتھی سے سخت ناراض تھے، اسی لیے خلاف اُن کے خلاف قرارداد پیش کی گئی۔
میک کارتھی کو منگل کی شام 216 کے مقابلے میں 210 ووٹوں سے ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا، 234 سالہ امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب ایوان نمائندگان نے اپنے رہنما کو ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا۔
فلوریڈا کے انتہائی دائیں بازو کے رکن کانگریس میٹ گیٹز نے ووٹنگ سے قبل سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسپیکر میک کارتھی ایک موقف اختیار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ غیر معمولی ووٹ ریپبلکن پارٹی میں بڑھتی ہوئی افراتفری کی نشاندہی کرتا ہے، جسے ’GOP‘ بھی کہا جاتا ہے، جنوری میں پہلی بار اسپیکر بننے کے بعد سےسخت دائیں بازو کے دھڑے نے کئی مواقع پر میک کارتھی کے ساتھ محاذ آرائی کی ۔
منگل کی شام ہونے والی ووٹنگ میں آٹھ ریپبلیکن ارکان نے اسپیکر سے اختلاف کیا جس کی وجہ سے عہدے کو برقرار رکھنے کے لیے درکار اکثریت حاصل کرنے کے امکانات ختم ہو گئے۔ ڈیموکریٹس، جنہوں نے میک کارتھی کے خلاف مایوسی کا اظہار کیا ہے نے ان کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کر دیا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو امید ہے کہ ایوان جلد ہی نئے اسپیکر کا انتخاب کرے گا۔
جین پیئر نے مزید کہا کہ، ’امریکی عوام ایسی قیادت کے مستحق ہیں جو ان کی زندگیوں کو متاثرکرنے والے مسائل کو سامنے اورمرکزمیں رکھے‘۔
اسپیکر کے بغیر ایوان نمائندگان اہم اخراجات کے بلوں سمیت بلوں کو آگے بڑھانے سے قاصر ہے۔
دوسری جانب میک کارتھی نے اعلان کیا ہے کہ وہ دوبارہ اسپیکر کا انتخاب نہیں لڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ، ’میرا خیال ہے میں اپنی لڑائی جاری رکھ سکتا ہوں البتہ طریقہ کارمختلف ہو سکتا ہے‘۔
امریکا کے سابق نائب صدر مائیک پینس نے کہا ہے کہ وہ میک کارتھی کی برطرفی سے ’شدید مایوس‘ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ، ’افراتفری کبھی بھی امریکا کی دوست نہیں ہوتی۔ اور میں بہت مایوس ہوں کہ مٹھی بھر ریپبلکن ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر ایوان نمائندگان کے اسپیکر کو ہٹانے کی کوشش کریں گے‘۔
یہ تناؤ ہفتے کے اختتام پرحکومتی شٹ ڈاؤن سے بچنے کی کوششوں کے دوران عروج پر آیا
میک کارتھی اور ڈیموکریٹک قانون سازوں نے ایک معاہدے پر اتفاق کیا جس کے تحت حکومت کو قلیل مدتی فنڈز فراہم کیے گئے اور شٹ ڈاؤن سے گریز کیا گیا، جس کے بعد ریپبلکنز کی جانب سے ایک بل پیش کرنے کی ناکام کوشش کی گئی جس میں متعدد سماجی پروگراموں پر 30 فیصد تک کی ڈرامائی کٹوتی کی جا سکتی تھی۔
پیر کی شام گیٹز نے میک کارتھی کو اسپیکر کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش شروع کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انہوں نے شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لیے ڈیموکریٹس کے ساتھ سمجھوتے پر کام کرکے پارٹی کو دھوکہ دیا ہے۔
ہاؤس اسپیکر کو ایسے وقت میں فارغ کیا گیا ہے جب الیکشن میں محض ایک سال باقی ہے۔اگلےایک ہفتے تک امریکی ایوان نمائندگان میں کوئی اسپیکرنہیں ہوگا۔
نئے اسپیکرکی تعیناتی کے لیے ریپبلکنز نے 10 اکتوبرکو اجلاس طلب کیا ہے اور 11 اکتوبر کو نئے اسپیکر کیلئے ووٹنگ متوقع ہے۔