جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں پولیس نے اسدعمر اور عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی گرفتاری کی اجازت مانگ لی ۔علیمہ خان نے روسٹرم پرآکرکہا کہ اگرجیل بھیجنے سے انصاف ہوتا ہے تو بھیج دیں۔
علیمہ خان،عظمیٰ خان،اسدعمرسمیت دیگرکی عبوری ضمانتوں پرسماعت انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں ہوئی۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے گرفتاری کی اجازت مانگتے ہوئے کہا کہ تینوں ملزمان تفتیش میں قصوروار پائے گئے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے تینوں ملزمان کو گنہگار لکھا ہے، پولیس کوتفتیش کے لیے تینوں کی گرفتاری مطلوب ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق علیمہ خان کی موقع پر موجودگی پائی گئی، وہ اور عظمیٰ خان کیس میں نامزد نہیں۔
وکیل برہان معظم نے نقطہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ وہ بیان دکھائیں جس پرقصوروار قرار دیا گیا۔
تفتتیشی افسر نے جواب میں کہا کہ ہم انہیں 161 کے تمام بیان دکھا دیتے ہیں۔
اس کے بعد عدالت نے کارروائی کچھ دیر تک ملتوی کردی۔
بعد ازاں سماعت کے دوبارہ آغاز پر عدالت نے وکلا کو حتمی دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں16اکتوبر تک توسیع کردی ۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان روسٹرم پر آکر کہا کہ، ’ہمیں انصاف دیا جائے روزپیشی پرآتےہیں،اگرجیل میں بھیجنے سے انصاف ہوتا ہے تو بھیج دیں‘۔
وکیل برہان معظم نے چیئرمین پی ٹی آئی کو مزید گفتگو کرنے سے روکا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہم کیا مانگ رہے ہیں انصاف ہی مانگ رہے ہیں۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں علیمہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی صدر مملکت عارف علوی سے مایوس ہیں کیونکہ وہ آئینی کردارنہیں نبھاسکے۔ صدر نے 90 روز میں انتخابات کروانے تھے لیکن انہوں نے اپنا اختیاراستعمال نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا وزن کم ہو گیاہے لیکن جذبے بلند ہیں، اُن کے پاس ورزش اورواک کے لیے جگہ نہیں جس کے لیے درخواست دائر کردی ہے۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان کاکہنا ہے کہ سائفر کیس میں طویل قید کی تیاری ہو رہی ہے، ان سے بات کرنے کوئی نہیں آیا۔
9 مئی کو جناح ہاؤس پر حملے کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی دونوں بہنوں کو قصور وار قرار دے دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق عظمی خان اور علیمہ خان کو تھانہ سرور روڈ میں درج مقدمہ کی تفتیش میں گناہ گار قرار دیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی نے دونوں خواتین کی گرفتاری کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جے آئی ٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین کے خلاف ٹھوس شواہد ملے ہیں جبکہ جے آئی ٹی کی تفتیش میں بھی دونوں بہنیں تسلی بخش جواب نہیں دے پائی تھیں۔