Aaj Logo

شائع 03 اکتوبر 2023 08:49pm

پشاور ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی رہنما عرفان سلیم کو رہا کرنے کا حکم

پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار پی ٹی آئی کے رہنما عرفان سلیم کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کو طلب کرلیا، جسٹس ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کراسکتے تو ہمیں پھر کرسی کو گڈ بائے کہنا چاہیئے۔

پی ٹی آئی سٹی پشاور کے سابق صدرعرفان سلیم کو مختلف عدالتوں سے مقدمات میں ضمانتیں ملنے کے بعد تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جس کے خلاف عرفان سلیم کے بھائی نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست پر پشاور ہائیکورٹ چیف جسٹس محمد ابراہیم خان اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔

تھری ایم پی او کے تحت گرفتار عرفان سلیم کو عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت کے حکم پرعرفان سلیم کو کمرہ عدالت سے ہی رہا کردیا گیا۔

مزید پڑھیں

عدالتی فیصلے پر تنقید کرنے والے ڈی ایس پی نے غیرمشروط معافی مانگلی

عدالتی فیصلے پر تنقید ڈی ایس پی کو مہنگیپڑگئی

عدالت میں جواب جمع نہ کرانے پر خیبرپختونخوا حکومت پر 4 لاکھ روپےجرمانہ عائد

چیف جسٹس ابراہیم خان نے ضمانت ملنے کے بعد گرفتاری کے لیے عدالت سے پوچھنے سے متعلق ہائیکورٹ کے آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا ڈپٹی کمشنر نے آرڈر پڑھ لیا ہے، عدالتی احکامات کے باوجود کیوں گرفتار کیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر پشاور نے عدالت کو بتایا کہ ایس ایس پی آپریشن نے لیٹر بھیجا کہ امن وامان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے جبکہ عدالتی احکامات کا علم نہیں تھا اس لیے نئے ایم پی او آرڈر میں اس کو گرفتار کیا گیا۔

چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی کمشنر اور پولیس اتنی طاقتور ہیں کہ ڈپٹی کمشنر نے عدالتی احکامات کو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوگا تو پھر ہمیں کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں، بہتر ہوگا کہ ہمیں پھر کرسی کو گڈ بائے کہنا چاہیئے۔

چیف جسٹس ابراہیم خان نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ ڈپٹی کمشنر کو بھی کسی نے ڈکٹیٹ کیا اور اب ڈپٹی کمشنر کو مثال بنائے تو یہ بھی ٹھیک نہیں ہے، یہ خود بھی اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ کی تقدس پر آنچ نہیں آنے دیں گے، ملک ادھر سے أدھر بھی ہوجائے تو بھی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ یقین دہانی کون کرائے گا کہ آئندہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر یقین دہانی کے لیے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کوطلب کرلیا۔

پی ٹی آئی کے سابق اراکین اسمبلی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے سابق اراکین اسمبلی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

پی ٹی آئی کے سابق ارکان اسمبلی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات کے لیے کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزاروں کے خلاف مقدمات اور انکوائریز کی تفصیل فراہم کی جائے کیونکہ بنا بتائے درخواست گزاروں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

عدالت نے تمام درخواست گزاروں کو ایک ہفتے کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ درخواست گزاروں کو کسی مقدمے میں گرفتار نہیں کیا جائے گا اور اگر عدالتی احکامات کے باوجود جو بھی حراست لیا گیا حکومت سے پوچھیں گے۔

عدالت نے صوبائی حکومت کو درخواست گزاروں کو مقدمات اور انکوائریز کی تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے درخواست گزاروں کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم بھی دے دیا۔

درخواست گزاروں میں تیمورجھگڑا، کامران بنگش،ارباب شیر علی، فضل الٰہی، محمد آصف، محمود جان اور عامر ایوب شامل ہیں۔

Read Comments