دریائے ایمیزون میں مردہ حالت میں پائی جانے والی گلابی ڈولفنز کی موت کی وجہ ماہرین نے پانی کا زیادہ درجہ حرارت بتایا ہے۔
گزشتہ ہفتے برازیل میں دریائے ایمیزون کی ایک ندی میں 120 مردہ ڈولفنز سطح آب پر ملی تھیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ان کی ہلاکت شدید خشک سالی اور گرمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ پانی کا زیادہ درجہ حرارت ان کی ہلاکت کی سب سے زیادہ ممکنہ وجہ ہے، کیونکہ ٹیفے جھیل کے علاقے میں گذشتہ ہفتے درجہ حرارت 39 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرگیا تھا۔
سوشل میڈیا ایکس پر وائرل ایک ویڈیو کے مطابق برازیل کے ایمیزون رین فاریسٹ کے اندر دریائے تاپاجوس کو پار کرتے ہوئے ایک مردہ گلابی ڈولفن کو منڈورکو قبیلے کے محفوظ ریزرو میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اور اس کی وجہ یہ ہے کہ دریاؤں میں پتھروں، کیچڑ اور دیگر مواد سے سونے کو الگ کرنے کے لئے سونے کی غیر قانونی کان کنی کی کارروائیوں میں استعمال ہونے کے بعد پارہ دریاؤں کے اندر پھینک دیا جاتا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہزاروں مچھلیاں اب تک مرچکی ہیں۔
مامیراوا انسٹی ٹیوٹ کی ایک محقق مریم مار مونٹیل نے بتایا، ’ہم نے پچھلے ہفتے 120 ڈولفن کی لاشوں کی گنتی کی ہے۔‘
##مزید پڑھیں:
لاہور میں بارش کے بعد مچھلیاں سڑکوں پر، ویڈیو وائرل
بھارت نے کرکٹ ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب منسوخ کردی
مارمونٹیل نے کہا کہ پائی جانے والی ہر دس لاشوں میں سے تقریباً آٹھ گلابی ڈولفن ہیں، جنہیں برازیل میں ’بوٹو‘ کہا جاتا ہے۔ اور ٹیفے جھیل میں پائی جانے والی ڈولفن میں ان لاشوں کی تعداد تقریباً دس فیصد ہے۔
دریائے ایمیزون میں پائی جانے والی ڈولفنز انتہائی دلکش گلابی رنگ کی ہوتی ہیں۔ یہ میٹھے پانی میں پائی جانے والی ان مچھلیوں میں سے ایک ہیں جو صرف جنوبی امریکہ کے دریاؤں میں پائی جاتی ہیں۔ یہ دنیا میں میٹھے پانی میں پائی جانے والی ڈولفنز کی گنی چنی نسلوں میں سے ایک ہیں۔