اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان سے غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے اور ان کی جائیدادیں قرق کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، ڈیڈلائن ختم ہونے پر غیرملکیوں کی جائیدادیں قرق کی جائیں گی جبکہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاکستانیوں کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی شہریوں کی جان و مال اور فلاح و بہبود دنیاوی مفاد سے مقدم ہے۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔
اپیکس کمیٹی اجلاس میں ملک میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیرقانونی غیرملکیوں کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔
اپیکس کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور خفیہ اداروں کے حکام شریک ہوئے، اجلاس میں وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی و صوبائی وزراء شریک ہوئے۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں دہشت گردی کی روک تھام سے متعلق اقدامات پر بریفنگ دی گئی، اپیکس کمیٹی اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات پر غور کیا گیا۔
اپیکس کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق دہشت گردی کےخلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، دہشت گردی کےخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی جاری رہے گی۔نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گرد ملک اور قوم کے دشمن ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق دہشت گردوں کے سہولت کاروں کےخلاف بھی کارروائیاں جاری رہیں گی، اجلاس میں حالیہ دہشت گردی واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیرقانونی غیرملکیوں کے بارے اہم فیصلہ کیا گیا، غیرقانونی طور پرمقیم تمام غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا حتمی فیصلہ کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق غیر ملکیوں کو ملک سے نکل جانے کیلئے حتمی ڈیڈ لائن دیے جانے کا امکان ہے، تمام غیرقانونی غیرملکی اپنے وطن واپسی کے پابند ہوں گے، ڈیڈ لائن ختم ہونے پر غیر ملکیوں کو ملک بدر اور جائیدادیں قرقی کردی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق آج کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے زور دے کر کہا کہ ایک پاکستانی شہری کی جان و مال اور فلاح و بہبود کسی بھی دوسرے ملک اور کسی بھی دنیاوی مفاد سے مقدم ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں غیرقانونی طورپرمقیم تمام غیرملکیوں کی واپسی کے لیے ٹائم لائن طے کرلی گئی، پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا۔
اپیکس کمیٹی اجلاس میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیرملکی شہریوں کو 31 اکتوبرتک ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے، یکم نومبر سے وفاقی اور صوبائی ادارے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کریں گے اور غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کی گرفتاری اور جبری ملک بدری کو یقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 10 اکتوبر سے پاک افغان سرحد پر نقل وحرکت کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ پر ہوگی، یکم نومبر سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزہ پر ہوگی۔ دیگرتمام قسم کی دستاویزات سرحد پار سفر کیلئے غیر مؤثروغیر قانونی ہوں گی۔
یکم نومبر سے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کے کاروبار اور جائیدادیں ضبط کرلی جائیں گی، غیر قانونی کاروبار کرنے والوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، یکم نومبر کے بعد غیرقانونی غیرملکیوں کو رہائش فراہم کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہوگا، غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو سہولیات فراہم کرنے والے افراد، ادارے اور کمپنی کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہو گی۔
ذرائع کے مطابق تمام غیرقانونی غیرملکی متوقع ڈیڈ لائن تک تمام اثاثے فروخت کرنے، اپنے وطن واپسی کے پابند ہوں گے اور ڈیڈ لائن ختم ہونے پر غیر ملکیوں کو ملک بدر، جائیدادیں قرق کر دی جائیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ افغان شہری قانونی طور پر اجراء کردہ ڈیجیٹائزڈ ”ای-تزکیرہ“ پر ہی پاکستان کا سفر کر سکیں گے اور صرف ”پروف آف رجسٹریشن“ کے حامل افغان مہاجرین ہی پاکستان میں سکونت کے اہل ہوں گے۔
وزارت داخلہ کی زیرنگرانی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہےجس میں قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس کے اراکین شامل ہوں گے، ٹاسک فورس کا مقصد جعلی شناختی کارڈ پر غیرقانونی جائیدادیں ضبط کرنا ہوگا۔
اجلاس میں نادرا کو اقحکامات دیے گئے ہیں کہ تمام جعلی شناختی کارڈز کی منسوخی کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے، کسی کی شناخت پر شک ہو تو تصدیق کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ویب پورٹل اور یو اے این ہیلپ لائن پر غیر قانونی مقیم افراد سے متعلق معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔ اس حوالے سے حکومت سے تعاون کرنے والوں کو انعام دیا جائے گا۔ معلومات فراہم کرنے والوں کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ذخیرہ اندوزی، کرنسی کی اسمگلنگ، حوالہ ہنڈی کیخلاف پہلے ایکشن جاری ہے، بجلی چوری کے خلاف سخت ایکشن پہلے سے جاری ہے، جرائم میں ملوث افرد سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، جوائنٹ چیک پوسٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن کو کسٹم پاورز دی گئی ہیں۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے بنیادی خورونوش کی نقل وحمل چیک کی جارہی ہے جس سے اسمگلنگ میں کمی آئے گی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومتی اہلکار کرپشن میں ملوث پائے گئےایکشن لیا جا رہا ہے، منشیات کی روک تھام کیلئے نیشنل کاوئنٹر نار کو ٹکس کنٹرول سنٹر قائم کیا جا رہا ہے، یہ مرکز منشیات کی روک تھام کی کوششوں اور انٹیلی جنس معلومات کی فراہمی یقینی بنائے گا۔ منشیات کے سسمگلرز کے ساتھ کوئی رعائت نہیں برتی جائے گی۔ منشیات اسمگلرز کو قانون کے مطابق مثالی سزائیں دی جائیں گی۔ ہر صوبے کے اندر منشیات بحالی مراکز مرحلہ وار قائم کیے جائیں گے۔