لاہورہائیکورٹ نے منشا بم کا 14روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا۔
منشا بم نے انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کو چیلنج کیا تھا۔
جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دینے کا فیصلہ جسٹس شہرام سرور چوہدری کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سنایا۔
منشا بم کی جانب سے اشتیاق اے خان ایڈووکیٹ نے دلائل دیے جس کے بعد عدالت نے تفتیشی افسر کو منشا بم کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
منشا بم کون ہے؟
ملک منشا کھوکر عرف منشا بم کو لاہور کے مہنگے علاقے جوہر ٹاؤن میں قبضہ گروپ کا سربراہ مانا جاتا ہے۔ جس پر قبضے، قتل، اقدام قتل اور پولیس پر فائرنگ کے کئی مقدمے درج ہیں۔ اس کے خلاف غیر قانونی طور پر زمین پر قبضہ کرنے کا پہلا مقدمہ 1982 میں درج کیا گیا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق منشا بم غریبوں کی زمینیں زبردستی ہتھیانے میں ملوث رہا ہے۔ اقتدار میں موجود ہر سیاسی پارٹی کے ساتھ منشا کے اچھے تعلقات رہیں ہیں۔ ممبران پارلیمنٹ اس کی پشت پناہی کرتے ہیں۔
پولیس حکام نے نام سامنے نہ لانے کی شرط پر نجی ٹی وی کو بتایا تھا کہ منشا نے وکلاء کی ایک ٹیم بنا رکھی ہے جو اس کے خلاف مقدمات کو دیکھتی ہے۔ پنجاب حکومت کے دیگر محکموں میں بھی اس کا اثر رسوخ ہے۔
جو پولیس والا منشا کے خلاف مقدمہ درج کر لیتا ہے، یہ گروہ اس کو بے بنیاد مقدمات میں گھسیٹ لیتا ہے۔