ہنگو میں دوآبہ پولیس اسٹیشن مسجد میں خودکش دھماکے کی تفتیشی رپورٹ منظر عام پر آگئی، رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ داعش نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ذریعے خودکش دھماکوں میں سب کچھ کیا، کمانڈرحافظ اسلم افغانستان سے کوہاٹ کے علاقے میں کام کرتا ہے، دہشت گردگینگ مبینہ طور پر اب بھی علاقے میں موجود ہے۔
ہنگو کے علاقے دوآبہ پولیس اسٹیشن مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکوں کی تفتیشی رپورٹ میں کئی اہم انکشافات سامنے آگئے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں حملہ آور افغان تھے، داعش نے کالعدم ٹی ٹی پی کے ذریعے حملہ کیا، خودکش حملہ آور کے پاس موٹر سائیکل میں بھی باردی مواد نصب تھا، دھماکا تھانے کے مین گیٹ اور ساتھ ہی مسجد کے اندر بھی ہوا، مین گیٹ پر ایک جلی ہوئی لاش اور جلی ہوئی موٹر سائیکل بھی ملی۔
تفتیشی رپورٹ میں میں بتایا گیا کہ دونوں خودکش حملہ آور موٹر سائیکل پر مین گیٹ کے قریب پہنچے تھے، موٹرسائیکل سواروں کی مشکوک حرکات کو چند لمحے پہلے ہی محسوس کیا گیا، موٹرسائیکل چلانے والے حملہ آور نے جیکٹ نہیں پہنی تھی، موٹرسائیکل کی سیٹ میں دھماکا خیز مواد نصب تھا، حملہ آوروں نے موٹر سائیکل کے انجن اور چیسس نمبرز ٹی ایس کے ذریعے ختم کردیے تھے، دھماکے سے قبل 40 سے 50 نمازی مسجد کے اندر موجود تھے۔
ہنگو: نماز جمعہ کے دوران مسجد میں یکے بعد دیگرے دو خودکش دھماکے، 5افراد شہید
ہنگو حملے کا مقدمہ درج، ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے حملہ آور جسم کے نمونےحاصل
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کمانڈر حافظ اسلم افغانستان سے کوہاٹ کے علاقے میں کام کرتا ہے، کمانڈر کاظم، ابوبکر ، فاروق اور قصاب پر مشتمل ایک گینگ کو چند ہفتے قبل وسطی کرم روانہ کیا گیا ہے، دہشت گردگینگ مبینہ طور پر اب بھی علاقے میں موجود ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سابق ٹی ٹی پی کمانڈر ممتاز امتی اب داعش سے وابستہ ہیں اور کوہاٹ میں افغانستان سے کام کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ 27 ستمبر کو ہنگو کی تحصیل دوآبہ میں تھانے کی مسجد میں نمازِ جمعہ کے خطبے کے دوران دھماکے میں 5 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہو گئے تھے۔