Aaj Logo

شائع 02 اکتوبر 2023 05:51pm

پسند کا نام رکھنے پر ماں باپ میں نااتفاقی، عدالت نے بچی کا نام رکھ دیا

بھارتی ریاست کیرالہ کی عدالت عالیہ نے حال ہی میں ایک تین سالہ بچی کا نام رکھا ہے، کیونکہ اس کے والدین نام رکھنے پر اتفاق قائم کرنے میں ناکام رہے۔ والدین کے درمیان اختلاف کی وجہ سے بچی کا برتھ سرٹیفکیٹ بے نام رہ گیا تھا۔

ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ماں کی طرف سے دائر درخواست کے جواب میں آیا، جس نے بچی کے لیے سرکاری دستاویز میں نام درج کرنے کی کوشش کی۔

تاہم، جب رجسٹرار نے دونوں والدین کی موجودگی کا مطالبہ کیا اور وہ اس معاملے پر اتفاق رائے پر پہنچنے میں ناکام رہے تو والدہ نے حل کے لیے عدالت کا رخ کیا۔

جسٹس بیچو کورین تھامس کی سنگل بنچ نے نے نوٹ کیا کہ ’بچی کے لیے نام کا نہ ہونا بچی کی فلاح و بہبود یا بہترین مفادات کے لیے سازگار نہیں ہے۔ بچی کی فلاح کا تقاضا ہے کہ اسے ایک نام دیا جائے۔‘

جسٹس بیچو نے ریمارکس دیے کہ ’لہٰذا، یہ ایک عام معاملہ ہے جہاں اس عدالت کے پیرنز پیٹری دائرہ اختیار کو استعمال کرنا پرا ہے۔ اس طرح کے دائرہ اختیار کے استعمال میں، سب سے زیادہ غور بچی کی فلاح و بہبود ہے، نہ کہ والدین کے حقوق۔ بچی کے لیے نام منتخب کرنے کا کام، بچی کی فلاح و بہبود، ثقافتی تحفظات، والدین کے مفادات، اور معاشرتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے‘۔

مزید پڑھیں: کھانے کے بعد کچھ میٹھا کھانے کو دل کیوں کرتا ہے؟

بچی کی ماں اس کا نام ’پنیا‘ رکھنا چاہتی تھی، جبکہ والد نے نام ’پدما‘ رکھا تھا۔

نتیجتاً، عدالت نے حکم دیا کہ بچی کا نام ماں کی پسند کے تحت ’پُنیا‘ رکھا جائے اور باپ کا نام کنیت کے طور پر شامل کیا جائے۔

عدالت نے قرار دیا کہ “ماں کی طرف سے تجویز کردہ نام، جس کے ساتھ بچی اس وقت رہ رہی ہے، اس کو مناسب اہمیت دی جانی چاہیے، جب کہ ولدیت پر کوئی تنازعہ نہ ہونے کی وجہ سے والد کا نام بھی شامل کیا جائے۔’

Read Comments