سپریم کورٹ نے بجلی کے بلوں کیخلاف 1 ہزار90 درخواستوں کے پر اٹارنی جنرل کی مہلت کی استدعا مسترد کردی، اور ریمارکس دیئے کہ ویڈیو لنک پر دلائل نہیں ہوں گے تمام فریقین اگلی سماعت پر تمام فریقین اسلام آباد میں آ کردلائل دیں۔
سپریم کورٹ میں بجلی کے بلوں کیخلاف 1 ہزار 90 درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت میں مؤقف پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ اس کیس میں اٹارنی جنرل کو نوٹس نہیں ہے، وہ خود دلائل دینا چاہتے ہیں عدالت کچھ مہلت دے۔
چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ریمارکس دیے کہ اگر تو اٹارنی جنرل لکھ کرکہہ دیں کہ عامر رحمان نااہل ہے دلائل نہیں سے سکتے تو ٹھیک ہے، ہم تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو نا اہل کہنے کی گستاخی نہیں کرسکتے، اور سمجھتے ہیں کہ عامر رحمان ایک قابل وکیل ہیں اور خود دلائل دے سکتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بجلی کی قیمتوں پر کیسز کا ڈھیر ہے۔
عدالت نے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کیخلاف ایک ہزار 90 درخواستوں پرسماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی ۔
بنچ نے کہا کہ 16 اکتوبر کووڈیو لنک کی سہولت نہیں دی جائے گی، تمام فریقین مالدار ہیں اور وکلاء کے اسلام آباد سفرکا خرچ اٹھا سکتے ہیں، اگلی سماعت پر تمام فریقین اسلام آباد میں آ کر دلائل دیں، جنہیں سن کرفیصلہ کریں گے۔