چوہدری پرویزالہی کو عدالتی حکم کے باوجود گرفتار کرنے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ جب کہ لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی کے معاملے میں کسی قسم کی کوئی بدنیتی شامل نہیں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی کو عدالتی حکم کے باوجود گرفتار کرنے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر نے قیصرہ الہی کی درخواست پر سماعت کی، سب انسپکٹر اسلام آباد پولیس تجمل، اور سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل عدالت میں پیش ہوئے۔
آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کروایا گیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انوسٹیگیشن لاہور کے وکیل شان گل عدالت پیش ہوئے، اورعدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
لاہور پولیس کیجانب سے جمع جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ پرویز الٰہی کی گرفتاری اسلام آباد پولیس کی جانب سے کی گئی، اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے پرویز الٰہی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جبکہ پرویز الٰہی کے معاملے میں کسی قسم کی کوئی بدنیتی شامل نہیں۔
عدالت نے سماعت عدالتی وقفے کے بعد تک ملتوی کردی۔ جسٹس سلطان تنویر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسپیشل ڈویژن بینچ میں جانا ہے، مزید کیسز کی سماعت نہیں ہوسکتی، اگر وقت بچاتو توہین عدالت کیس کی سماعت ہوگی۔
واضح رہے کہ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کررکھے ہیں، اور عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور کو فرد جرم کے لیے طلب کررکھاہے۔