آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت نے ملزمان کے باقاعدہ ٹرائل کا آغاز کردیا اور چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کونوٹس جاری کردیئے۔
سائفر کیس کا چالان جمع ہونے کے بعد ایک اور بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت نے باقاعدہ ٹرائل کا آغاز کردیا ہے۔
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کا چالان جمع ہونے کے بعد نوٹس جاری کر دیے ہیں اور دونوں ملزمان کو 4 اکتوبر کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ گواہان کے بیانات ملزمان کو نوٹس جاری کرنے کے لیے کافی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی اڈیالہ جیل میں قید ہیں، اس لیے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی عدالت پیشی کے حوالے سے سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل چار اکتوبر کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کرے۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی سائفر گمشدگی کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں موجود ہیں۔
30 ستمبر کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی ااے) نے کیس سے متعلق چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں جمع کرایا جس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے عدالت میں جمع کرائے گئے چالان میں عمران خان اور شاہ محمود کو ٹرائل کر کے سزا دینے کی استدعا کی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسدعمر ایف آئی اے کی ملزمان کی لسٹ میں شامل نہیں جب کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ایف آئی اےکے گواہ بن گئے جن کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک ہے۔
ذرائع کے مطابق چالان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھ کر اسٹیٹ سیکرٹ ایکٹ کا غلط استعمال کیا، سائفر کاپی عمران خان کے پاس پہنچی مگر واپس نہیں آئی۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان میں مزید کہا گیا کہ شاہ محمود نے 27 مارچ کی تقریر کی پھر چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت کی، تقریر کی ٹرانسکرپٹ سی ڈی بھی منسلک ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے 28 گواہوں کی لسٹ چالان کے ساتھ عدالت میں جمع کرادی، 27 گواہوں کے 161 کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد چالان کے ساتھ منسلک ہیں۔
سابق سیکرٹری خارجہ اسد مجید خان، سہیل محمود سمیت ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ فیصل نیاز ترمزی بھی ایف آئی اے کے گواہوں میں شامل ہیں جب کہ سائفر وزارت خارجہ سے لیکر وزیراعظم تک پہنچنے تک تمام چین گواہوں میں شامل ہے۔