اجازت کے بغیر شاید ہی کوئی سیلیبرٹی اپنی شہرت کو استعمال کیے جانا پسند کرتی ہو، حال ہی میں ہالی ووڈ کے آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارٹام ہینکس کو بھی اجازت کے بغیر اپنا اے ائی ورژن ایک اشتہار کے لیے استعمال کیا جانا شدید ناگوارگزرا۔
ٹام ہینکس کا کہنا ہے کہ ’ان کی رضامندی کے بغیر ڈینٹل پلان کے اشتہار میں ان کا اے آئی (مصنوعی ذہانت) ورژن استعمال کیا گیا‘۔
اداکارنے اپنے مداحوں پر واضح کیا کہ ’میرا اس جھوٹی ویڈیو سے کوئی لینا دینا نہیں ہے‘۔
آسکرایوارڈ یافتہ ٹام ہینکس نے فلم اور ٹی وی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے ، حالانکہ وہ فلم میں اپنے ڈیجیٹل طور پر تبدیل شدہ ورژن کی منظوری دینے سے گریزاں نہیں ہیں۔
2004 کے کمپیوٹر اینیمیٹڈ کرسمس فینٹسی ’دی پولر ایکسپریس‘ میں ہینکس کا سی جی آئی ورژن پیش کیا گیا تھا۔ وہ 2022 میں ریلیز ہونے والی فلم ’اے مین کال اوٹو‘ کے مناظر میں بھی نظر آئے تھے۔
اپنے 9.5 ملین انسٹاگرام فالوورز کو پوسٹ کیے گئے پیغام میں اداکار نے کہا کہ، ’میری تصویر میری اجازت کے بغیراستعمال کی گئی۔ ہوشیار رہیں!!‘’۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس پاپ سنگر نازیہ حسن کو واپس لے آئی
نوکریاں خطرے میں، آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے باعث مغربی طلبہ مضامین تبدیل کرنے پر مجبور
ہالی ووڈ مصنفین کی ہڑتال کے آغاز سے چند روز قبل 18 اپریل کو برطانوی کامیڈین ایڈم بکسٹن کے پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے ٹام ہینکس نے اے آئی کے بارے میں کہا: “ہم نے اسے آتے دیکھا۔ ہم نے دیکھا کہ کمپیوٹر کے اندر صفر اور صفر لینے اور اسے چہرے اور کردار میں تبدیل کرنے کی یہ صلاحیت موجود تھی۔ اب اس کے بعد سے اس میں صرف ایک ارب گنا اضافہ ہوا ہے، اور ہم اسے ہر جگہ دیکھتے ہیں.
انہوں نے بتایا کہ تمام گلڈز، تمام ایجنسیوں اور تمام قانونی فرموں میں اس حوالے سے بات چیت چل رہی ہے کہ میرے چہرے اور میری آوازکی ملکیت ہونے کے باوجود اس کے استعمال کے قانونی مضمرات کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اگر میں چاہوں تو سات فلموں کی سیریز بنا سکتا ہوں جن میں میں 32 سال کا ہو جاؤں گا۔ اب کوئی بھی شخص مصنوعی ذہانت یا ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی بھی عمر میں خود کو دوبارہ تخلیق کرسکتا ہے۔
اگلے سال ریلیز ہونے والی رابرٹ زیمیکس کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ہیئر میں ٹام ہینکس میٹافزک کے ایک آلے کا استعمال کرتے ہوئے اپنے کردار کے نوجوان ورژن ادا کریں گے۔
اے آئی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ مزید کمپوزنگ یا وی ایف ایکس کام کی ضرورت کے بغیر اداکاروں کی پرفارمنس پر ہائی ریزولوشن فوٹو ریئلسٹک فیس ویپس اور ڈی ایجنگ ایفیکٹس تخلیق کر سکتی ہے۔