Aaj Logo

شائع 30 ستمبر 2023 09:27pm

پانچ برس میں اویسٹن انجکشن لگوانے والوں کا ڈیٹا طلب، دوبارہ استعمال کی اجازت کا عندیہ

نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اویسٹین انجیکشن پر تیسری میٹنگ ہونے والی ہے، انکوائری میں بہت زیادہ ڈاکٹرز اور ہیلتھ اسٹاف کے اس میں شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے، 5 برس میں انجیکشن لگوانے والوں کا ڈیٹا طلب کرلیا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ مریضوں کے ساتھ اچھے رویے سے پیش آنا چاہیئے، آج کے سیشن کا مقصد تھا کہ مریضوں کو کیسے بہترین علاج معالجہ فراہم کیا جاسکتا ہے، پرنسپل اور ایم ایس کے مسائل سن کر حل کی جانب جایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اویسٹین انجیکشن پر تیسری میٹنگ ہونے والی ہے، انکوائری میں بہت زیادہ ڈاکٹرز اور ہیلتھ اسٹاف کے اس میں شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے، پولیس نے مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے، ملزمان نے اپنا دائرہ کار بہت بڑھادیا ہے۔

نگراں وزیر صحت پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ یہ دوائی کیسنر کے مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی تھی، آنکھوں کے لیے اس انجیکشن کو بند کر دیا گیا ہے، کینسر کے مریضوں کے لیے یہ انجیکشن دستیاب ہوگا، اویسٹین غیر معیاری پیکنگ اور غیر معیاری طریقے سے سپلائی کیا جا رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اویسٹین انجیکشن پر فرانزک تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، بہت جلد عوام کے سامنے حقائق سامنے لائے جائیں گے، جس مریض نے گزشتہ 5 سال سے آنکھوں میں انجیکشن لگوائیں ہیں وہ بھی اپنا ڈیٹا دیں۔

مزید پڑھیں

راولپنڈی: آشوب چشم کے مریض بڑھنے لگے، اسپتالوں میں خصوصی کاؤنٹرقائم

پنجاب میں آشوب چشم کے پھیلاؤ پر محکمہ صحت کی گائیڈ لائنزجاری

کراچی: آشوب چشم کی وبا میں تیزی سےاضافہ

ڈاکٹر جاوید اکرم کا مزید کہنا تھا کہ آف لیبل بہت سی ادویات کا استعمال ہوتا لیکن ایک خاص طریقے سے، آف لیبل استعمال ہونے پر مریض کو پہلے دوائی کے بارے میں بتایا جاتا ہے، اویسٹین دنیا میں آف لیبل استعمال ہو رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 15 لاکھ لوگوں کی شوگر سے بینائی جانے کا خدشہ ہے، انجیکشن کے استعمال کے لیے ایک قانون بنایا جائے گا، کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو کارروائی ہو گی۔

دوسری جانب وزیر صحت پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ اویسٹین غریبوں کا انجیکشن ہے، اویسٹین انجیکشن سے بہت زیادہ افراد کو فائدہ بھی ہوا، اگر انجیکشن میں کوئی ایشو نہ نکلا تو پھر جو ملزمان انجیکشن کو تقسیم کرتے تھے وہ گناہ گار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کرائے والی جگہ پر اویسٹین انجیکشن لوکل طریقے سے تیار کیا جارہا تھا، اگر رپورٹ آنے کے بعد اویسٹین انجیکشن کے استعمال کی اجازت ملی تو ایس او پیز کے مطابق ہوگا، 2005 سے اویسٹین انجیکشن پاکستان میں استعمال کیا جا رہا تھا، ہم نے 3 ملزمان کو گرفتار کیا ہے، ہمارے اوپر میڈیا سے گفتگو، کمپنی اور عوام کا بہت پریشر ہے۔

Read Comments