نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ فوج کا انتخاب ہونے پر ’معذرت خواہ‘ نہیں ہوں۔ سول اداروں کو جب گورننس کی وجہ سے کام سونپا جاتا ہے تو وہ ناکام ہوجاتے ہیں۔
بی بی سی نیوز کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں میزبان زینب بداوی کو دیے گئے انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ فوج کا انتخاب ہونے پر معذرت خواہ نہیں ہوں۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ میں اس کے برعکس تاثر پیدا کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہوں۔
اس انٹرویو کا ایک کلپ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کیا گیا ۔
انوار الحق کاکڑ سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ملتوی شدہ انتخابات تک ملک چلانے کے لیے فوج کا انتخاب ہیں۔
جس پر انھوں نے جواب دیا کہ میں صرف ان وجوہات کی وضاحت کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ لوگ اس طرح کیوں سوچتے ہیں۔ ان اطلاعات کے درمیان کہ عبوری حکومت کا فیصلہ انہوں نے نہیں کیا تھا۔
نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ میری رائے میں مسئلہ یہ ہے کہ سول اداروں کو جب گورننس کی وجہ سے کام سونپا جاتا ہے تو وہ ناکام ہوجاتے ہیں اور گزشتہ چار یا پانچ دہائیوں میں ان کی استعداد کار میں کمی واقع ہوئی ہے۔
انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ دوسری طرف، ڈیزائن یا ڈیفالٹ کے لحاظ سے، فوج نے ایک تنظیم کے طور پر طاقت حاصل کی ہے، لہٰذا جب بھی گورننس کی وجہ سے کوئی چیلنج پیش آتا ہے تو حکومت کو فوج پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
وزیر اعظم سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں فوج بہت مضبوط ہے لیکن ان کے مطابق عام شہری اس پر پورا نہیں اترتے تو انہوں نے کہا کہ ’عملی طور پر ہاں۔ یہ وہی ہے جو میں کہہ رہا ہوں۔“
واضح رہے کہ ملک میں کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ انوار الحق کاکڑ فوج کے قریب ہیں اور موجودہ حکومت ایک ”ہائبرڈ حکومت“ ہے۔ اس حوالے سے نگراں وزیر اعظم ماضی قریب میں بھی مختلف انٹرویوز میں تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔
گزشتہ دنوں آج نیوز کے ”پروگرام فیصلہ آپ کا“ میں عاصمہ شیرازی کے ساتھ ایک انٹرویو میں انور الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ میں ان کا آدمی ہوں یا ہم میں سے ہر ایک ان کا آدمی رہا ہے یا نہیں، میں اس فیصلے یا گفتگو میں نہیں آتا کیونکہ میرے خیال میں یہ ہماری سیاست کا سب سے غیر متعلقہ پہلو ہے۔
نگراں وزیر اعظم نے سیاست دانوں کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ منسلک ہونے کی خواہش کو بیان کرنے کے لئے ”محبت اور نفرت کے تعلقات“ کی اصطلاح استعمال کی تھی۔ ان کا خیال تھا کہ اس طرح کا سلسلہ جاری ہے۔
یاد ر ہے کہ نگراں وزیر اعظم نے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ ود منیزہ جہانگیر کو بھی ایک انٹرویو دیا تھا“۔
اس انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ نے غیر قانونی منی ایکسچینجرز کے خلاف کریک ڈاؤن میں آرمی چیف کے کردار کی تعریف کی تھی۔
انہوں نے انسداد اسمگلنگ کی کوششوں اور معیشت کی بہتری میں آرمی چیف کی شمولیت پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مقابلہ نہیں ہے کہ کون زیادہ موثر ہے۔