خیبر پختونخوا میں میڈیکل ڈینڈل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے دوبارہ انعقاد کے خلاف پشاور میں احتجاج جاری ہے۔
پشاور پریس کلب کے باہر ایم ڈی کیٹ پاس کرنے والے طلبا اور ان کے والدین کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ میں فیل ہونے والے افراد کا مطالبہ مانا گیا ہے، ایم ڈی کیٹ کا دوبارہ انعقاد مافیا کی جیت ہے۔
طلبا نے مطالبہ کیا کہ دوبارہ ٹیسٹ لینا پاس کرنے والے طلبا کے ساتھ زیادتی ہے، لہٰذا اس کے بجائے گزشتہ ٹیسٹ سسے متعلق تحقیقات ہونی چاہئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجر کے لیے اس داخلہ ٹیسٹ کو دوبارہ لیے جانے کا فیصلہ صوبائی کابینہ اجلاس میں کیا گیا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے ایم ڈی کیٹ سے متعلق دائر درخواستوں پرسماعت کے دوران پشاور ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ صوبائی کابینہ نے ٹیسٹ 6 ہفتوں میں دوبارہ لیے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ کراچی، لاہور اور پنجاب میں بھی ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پر جے آئی ٹی بنی ہے، حکومت کے پاس ٹیسٹ کینسل کرنے کا اختیار نہیں، اس کا اختیار پی ایم ڈی سی کے پاس ہے۔
خیبر پختونخوا کے میڈیکل کالجز انٹری ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں نقل اور بلیوٹوتھ کے ذریعے پرچہ آؤٹ کرنے کے اسکینڈل سامنے کے بعد کئی افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ 2023 کے نتائج کا اعلان بھی کیا گیا تھا تاہم پشاور ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ تک نتائج کو روک دیا تھا۔
ایم ڈی کیٹ میں بلوٹوتھ ڈیوائس کے ذریعے نقل کرنے کے معاملے سے متعلق جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے رپورٹ چیف سیکرٹری کو ارسال کی جس میں انکشاف کیا گیا کہ سرکاری ملازمین نقل کرنے والے نیٹ ورک میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
ایم ڈی کیٹ اسکینڈل پر جے آئی ٹی رپورٹ پیش، سرکاری ملازمین نقل کرانےوالے نیٹ ورک میں شامل
ٹیسٹ میں 180 سے زائد نمبر لینے والے طلباء نے ممکنہ دوبارہ ٹیسٹ کے انعقاد کے خلاف رٹ دائر کر رکھی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پالیسی میں دوبارہ ٹیسٹ کے انعقاد کا نہیں، محنت کرکے نمبر حاصل کیے، لہٰذا دوبارہ ٹیسٹ سے ذہین طلبہ متاثر ہوں گے۔