مستونگ خود کش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جب کہ ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ حملہ آور کے جسمانی اعضاڈی این اے کیلئے بھجوائے جا رہے ہیں۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گزشتہ روز مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں ہونے والے خود کش حملے کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، خود کش حملہ آور کی شناخت کیلئے نادراسے رابطہ کر لیا گیا ہے، اور اس کے جسمانی اعضاڈی این اے کیلئے بجھوائے جا رہے ہیں۔
ترجمان سی ٹی ڈی نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر واقعہ کے مختلف پہلووں کاجائزہ لیا جا رہا ہے، دھماکے کے مقام کے اطراف کی جیو فینیسنگ بھی کروائی جارہی ہے، واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
دوسری جانب مقدمہ نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف سی ٹی ڈی تھانے درج کیا گیا جس میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
نگراں وزیراعلی میر علی مردان ڈومکی کی زیر صدارت مستونگ میں حملے کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں آئی جی بلوچستان عبدالخالق شیخ نے شرکاء کو بریفنگ دی۔
اپنی بریفنگ میں آئی جی بلوچستان نے بتایا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق دھماکا خودکش تھا جس میں 6 سے 8 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔
علی مردان ڈومکی نے کہا کہ شہداء کے ورثا کو معاوضہ ادا کیا جائے گا جب کہ بعد ازاں نگراں وزیراعلیٰ نے کوئٹہ میں ٹراما سینٹر اور سی ایم ایچ کا دورہ کیا۔
نگراں وزیراعلیٰ نے ٹراما سینٹر اور سی ایم ایچ کا دورہ کرکے سانحہ مستونگ کے زخمیوں کی عیادت کی اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے شہر مستونگ میں الفلاح روڈ پر عید میلادالنبیﷺ کے جلوس میں کیے جانے والے خودکش دھماکے میں پولیس کے ڈی ایس پی سمیت 55 افراد شہید اور 60 سے زائد زخمی ہوئے۔