سائنس دانوں نے ریکارڈ کیا ہے کہ دنیا بھر میں بچے بہت تیزی سے بلوغت کو پہنچنے لگے ہیں، ایسا عام طور پر تب ہوتا ہے دماغ تولیدی اعضاء کو سگنل بھیجتا ہے، لیکن ایسا اتنی کم عمر میں کیوں ہورہا ہے؟
بچوں کے تیزی سے بلوغت کو پہنچنے کی ذمہ دار وجوہات میں خوراک، پلاسٹک اور ذاتی نگہداشت کی مصنوعات (میک اپ وغیرہ) میں پائے جانے والے ایسے کیمیکلز شامل ہیں جو اینڈوکرائن میں خلل ڈالتے ہیں۔
ان وجوہات میں موٹاپا، بھاری غذا اور یہاں تک کہ دباؤ یا بدسلوکی والا گھریلو ماحول بھی شامل ہیں۔
بعض اوقات یہ جینیات کی وجہ سے بھی ہوتا ہے اور شاذ و نادر ہی دماغ میں چوٹ، رسولی، تھائرائڈ، ایڈرینل یا جنسی غدود میں کسی مسئلے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
لیکن اب ترکیہ میں سائنس دانوں نے ایک اور ممکنہ وجہ دریافت کی ہے جو بچوں کو وقت سے پہلے بالغ بنا رہی ہے، اور وہ وجہ ہے اسمارٹ فونز یا ٹیبلیٹس کی نیلی روشنی۔
محققین نے حال ہی میں ہیگ میں ہونے والی 61ویں سالانہ یورپین سوسائٹی فار پیڈیاٹرک اینڈو کرائنولوجی میٹنگ میں اپنی تحقیق کے نتائج پیش کیے۔
تحقیق میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح ماحولیاتی عوامل، جیسے اسکرین کے سامنے وقت گزارنا، ابتدائی بلوغت اور تولیدی اعضاء کے بافتوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔
دن کے وقت قدرتی نیلی روشنی کا بنیادی ذریعہ سورج ہے۔ یہ علمی افعال، مزاج اور دن کے وقت چوکنے پن کو بہتر بناتا ہے۔
تاہم، رات کے وقت مصنوعی نیلی روشنی کے ذرائع جیسے فلوروسینٹ، ایل ای ڈی، اور ٹی وی اسکرینز پچھلی صدی میں نمایاں ہو چکے ہیں۔
پچھلی دہائی کے دوران، ہر عمر کے لوگوں میں ٹچ اسکرین آلات جیسے ٹیبلیٹ اور اسمارٹ فونز کا استعمال بڑھا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ موبائل فونز اور ٹچ ڈیوائسز اعلیٰ توانائی اور مختصر طول موج والی نیلی روشنی خارج کرتی ہیں۔
’آنکھوں کی اسکرین کا فاصلہ کم ہونے کی وجہ سے ان اشیاء سے نکلی نیلی روشنی کی نمائش زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔ حالیہ برسوں میں، بچوں میں ان آلات کے استعمال کی عمر میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ رات کے وقت نیلی روشنی کا میلاٹونن پر غیرمناسب اثر ہوتا ہے، یہ تناؤ کا عنصر بھی ہے اور بافتوں میں آکسیڈیٹیو عمل کو اکساتا ہے۔‘
متعدد مطالعات میں عالمی وباء کورونا کے دوران لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کی ابتدائی بلوغت کے عرصے میں اضافے کی اطلاع دی گئی ہے، کیونکہ اس دوران بچوں نے نیلی روشنی خارج کرنے والے آلات کا زیادہ استعمال کیا، لیکن بچوں میں اس کی تحقیق کرنا بہت مشکل ہے۔
اسی وجہ سے محققین نے اپنے مطالعہ کے لیے 18 نر چوہوں کا جائزہ لیا۔
ترکیہ کے انقرہ بلکینٹ سٹی اسپتال اور غازی یونیورسٹی کے محققین نے 21 دن کی عمر کے 18 نر چوہوں کا معائنہ کیا جنہیں چھ، چھ کے تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
انہیں عام روشنی میں چھ گھنٹے اور 12 گھنٹے نیلی روشنی کے سامنے رکھا گیا۔
محققین نے پایا کہ بلوغت کی پہلی علامتیں نیلی روشنی کے سامنے آنے والے نر چوہوں میں نمایاں طور پر پہلے پائی گئیں۔
مزید برآں، چوہوں کو جتنی دیر تک نیلی روشنی کا سامنا کرنا پڑا، اتنا ہی پہلے ان کی بلوغت شروع ہو گئی، جب کہ ان نے تولیدی اعضاء کے ٹشوز کو بھی نقصان پہنچا۔
اسی گروپ کی ایک پچھلی تحقیق میں نیلی روشنی کی نمائش کی وجہ سے مادہ چوہوں میں بلوغت کا ابتدائی آغاز بھی دکھایا گیا ہے۔
تاہم، اس ایسوسی ایشن کا پہلے کبھی نر چوہوں میں مطالعہ نہیں کیا گیا تھا۔
انقرہ بیکنٹ سٹی ہسپتال سے تعلق رکھنے والے سرکردہ محقق ڈاکٹر ایلن کِلِنِ اوگرلو نے کہا کہ ’پہلی بار، ہم نے نر چوہوں میں نیلی روشنی کی نمائش اور ابتدائی بلوغت کے درمیان براہ راست تعلق پایا‘ ۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ نتائج بتاتے ہیں کہ نیلی روشنی کی نمائش ممکنہ طور پر ابتدائی بلوغت کے آغاز کے لئے ایک خطرناک عنصر ہوسکتی ہے، تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ’میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ یہ چوہوں پر کیا گیا مطالعہ ہے، اور اس ھوالے سے انسانوں کے لیے براہ راست نتائج کی تشریح نہیں کی جا سکتی۔ تاہم، ہم جدید معاشرے میں مسلسل بڑھتے ہوئے اسکرین ٹائم کے صحت پر نتائج کی مزید تحقیقات کے لیے ایک تجرباتی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔‘