عمر رسیدگی ایک ایسا عمل ہے جس سے وقت گزرنے کے ساتھ ہر انسان متاثر ہوتا ہے اورہندوستان میں یہ عمل تیز تر ہوتا جارہا ہے، ہندوستان میں بزرگوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور آنے والے 27 سالوں کے بعد ہر پانچ بھارتیوں میں سے ایک شخص بوڑھا ہوگا۔
اقوام متحدہ کے ”پاپولیشن فنڈ اینڈ انڈیا انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فارپاپولیشن سائنسز“ نے بدھ کو ہندوستانی آبادی کی بڑھتی عمر کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل، ان کی تشخیص اور حل کو ذہن میں رکھتے ہوئے ”انڈیا ایجنگ رپورٹ 2023“ جاری کی ہے۔
ہندوستان میں بوڑھے لوگوں کی تعداد میں اضافے کی تین وجوہات ہیں۔ زرخیزی (فرٹیلیٹی) میں کمی، شرح اموات میں کمی اور بقا (سروائیول) میں اضافہ۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ دہائی میں بھارت میں زرخیزی میں 20 فیصد کمی آئی ہے۔ 2008 اور 2010 کے دوران ملک کی مجموعی زرخیزی کی شرح 86.1 تھی جو 2018 سے 2020 کے دوران کم ہو کر 68.7 رہ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کی آبادی بوڑھی ہو رہی ہے۔
عالمی سطح پر بات کریں تو 2022 میں 7.9 بلین کی آبادی میں سے تقریباً 1.1 بلین لوگ 60 سال سے زیادہ عمر کے تھے۔ یہ آبادی کا تقریباً 13.9 فیصد ہے۔
2050 تک، عالمی آبادی میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد تقریباً 2.2 بلین (22 فیصد) تک بڑھ جائے گی۔
کم زرخیزی کی وجہ سے بوڑھوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جبکہ ہندوستان کی11 ریاستیں ایسی ہیں جن کی کل آبادی میں بزرگ افراد کی تعداد قومی اوسط سے کم ہے۔
زمانے کی مروجہ فرسودہ روایات کے خلاف اعلان بغاوت
ہاتھوں میں خارش ہوتو پیسہ آنے کا انتظار کرنے کے بجائے علاج کروائیں
جلد کی ’مہنگی‘ دیکھ بھال چھوڑیں، سستے پودینے سے وہی فوائد حاصل کریں
ریاست بہار ہندوستان کی سب سے کم عمر ریاست ہے، جہاں 7.7 فیصد بزرگ آبادی ہے اور کیرالہ سب سے بوڑھی ریاست ہے جس کی 16.5 فیصد آبادی 60 سال سے زیادہ عمر کی ہے۔
ہندوستان میں 2036 تک 15 فیصد بوڑھے ہوں گے۔
قومی سطح پر 2021 میں بزرگوں کی آبادی 10.1 فیصد تھی جو 2036 میں بڑھ کر 15 فیصد ہو جائے گی۔ 2050 میں بزرگ آبادی 20.8 فیصد ہو جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق انحصار کا تناسب تشویش ناک ہے۔
اس وقت ہر 100 کام کرنے والے افراد کے لیے 16 بزرگ اور ہر 100 بچوں کے لیے 39 بزرگ ہیں۔