امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت نے پاکستان مخالف 200 ٹی پی پی جنگجوؤں کو گرفتار کرلیا ہے جو چترال حملے میں ملوث تھے۔
وائس آف امریکہ کے مطابق طالبان نے ان گرفتاریوں کے حوالے سے پاکستان کو آگاہ کیا ہے اور پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان نے دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو نیوٹرالائز کرنے کے لیے دیگر اقدمات بھی کیے ہیں۔
طالبان نے اس حوالے سے براہ راست وائس آف امریکہ کو کچھ نہیں بتایا۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک پاکستانی عہدیدار نے نام ظآہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان نے ٹی ٹی پی کے 200 لوگوں کو گرفتار کیا جو چترال حملے کے بعد واپس لوٹ رہے تھے، یہ لوگ اب سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ مذکورہ عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبان حکام دیگر ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو پاکستانی سرحد سے دور منتقل کرنے کا کام کر رہے ہیں۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ابھی یہ دیکھنا ہے کہ ان اقدامات کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔
دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ افغانستان کی حکومت کسی کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنے دے گی۔ سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے بیان میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ یہ ہماری اعلانیہ پالیسی ہے اور یہ امن و مفاہمت کے فروغ کے لیے افغانستان کے قومی مفاد میں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم داخلی سلامتی کے معاملات میں پاکستان کی مدد اپنی صلاحیت کے مطابق ہی کر سکتے ہیں، پاکستانیوں کو بھی ہماری مجبوریوں کا اندازہ ہے، ہم سرحد پر ان کی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔