انسان کے مرنے کے بعد اسکی تدفین کا عمل فطری ہے۔ لیکن جب آپ کو اس بات کا پتہ چلے کہ جہاں آپ رہ رہے ہیں وہاں نہ تو مرنے کی اجازت حاصل ہے اور نہ ہی دفن کیے جانے کی تو یہ ایک عجیب سی صورتحال ہوگی۔
آپ کو دفن ہونے کی اجازت ہے تو کیسا؟
یورپ کا ایک شہرایسا ہی ہے جہاں نہ مرنے کی اجازت ہے اورنہ ہی کسی کو دفنانے کی ۔
ناروے میں واقع اس انوکھے شہر کا نام لانگایربین ہے۔
لانگایربین (Longyearbyen) شہر ناروے کے وسط میں دراصل ایک جزیرے سپیٹزبرگن پر آباد ہے جس کی آبادی 2008 کے اعدا وشمار کے مطابق تقریبآ 3 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔
اس شہر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی وہاں بیمار پڑ جائے تو اسے فوری طور پر شہر چھوڑنا پڑتا ہے لیکن اگر کسی کی اچانک موت ہو جائے تو میت کی یہاں تدفین کی اجازت نہیں دی جاتی۔
کیا واقعی خواتین کا دماغ مردوں سے مختلف ہوتا ہے
مضبوط ہڈیاں اور چمکدار جلد، صرف چند کھجوروں سے ممکن
’اٹلی والے ہم لوگوں کو کبھی ویزا نہیں دیں گے‘
لانگایربین میں مُردوں کو نہ دفنانے کا یہ قانون 1918 میں اس وقت لاگو کیا گیا جب دنیا بھر میں ’ہسپانوی فلو‘ کی وبا پھوٹ پڑی تھی ، مختلف اندازوں کے مطابق اس وبا سے دنیا بھر میں 50 کروڑ افراد متاثر ہوئے تھے۔
جن شہروں میں یہ وبا پھیلی، ان میں لانگایربین بھی شامل تھا جہاں وبا سے ہلاک 11 افراد کودفن کر دیا گیا تھا۔
لانگایربین انتہائی سرد شہر ہے اور بعض اوقات یہاں درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سیٹی گریڈ تک بھی گر جاتا ہے۔
اس مقصد کے لئے یونیورسٹی آف ونڈسر سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر کرسٹی ڈنکن کی قیادت میں ایک ٹیم اس بارے میں مزید معلومات جمع کرنے کے لیے لانگایربین پہنچی تھی۔
انھوں نے کئی دہائیوں سے دفن ایسی ایک میت کو نکال کرتحقیق کی جس کی موت ’ہسپانوی فلو‘ کی وجہ سے ہوئی تھی تو پتا چلا کہ طویل عرصے تک زمین میں دبے رہنے کے باوجود لاش کے گلنے سڑنے کا عمل شروع نہیں ہوا تھا۔
لانگایربین میں ناروے کے سرکاری حکام نے اس انوکھے قانون سے متعلق کہا کہ اگرعمل درآمد نہ کیا جاتا تو صحت کے مسائل پیدا ہوتے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب کسی کی بیماری کے بارے میں پتہ چلتا ہے تو اسے شہرسے باہر جانے کا حکم دے دیا جاتا ہےاورشہر میں لوگوں کو دفنانے پر بھی پابندی عائد ہے۔