بھارتی فوج کے ایک میجر اور اس کی اہلیہ کو نابالغ گھریلو ملازمہ پر برہنہ کرکے تشدد کرنے اور اس پر گرم پانی ڈالنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بھارتی ریاست آسام کے دیما ہساؤ ضلع میں مقیم فوجی اہلکار کی شناخت میجر شیلیندر یادو کے طور پر کی گئی ہے اور وہ اس وقت ریاست ہماچل پردیش کے پالم پور ضلع میں تعینات ہے۔
میجر نے دو سال قبل دیما ہاساو میں تعیناتی کے دوران ہافلنگ کی رہائشی کِمی رالسن سے شادی کی تھی۔
میجر شیلیندر یادو کے ہافلنگ سے ہماچل پردیش منتقلی کے بعد اس کی بیوی کمی رالسن سنکیجنگ گاؤں سے ایک نابالغ لڑکی کو اپنے ساتھ گھر کے کاموں میں مدد کے لیے لے گئی۔
کِمی رالسن نے مبینہ طور پر بچی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، اس پر ملازمہ پر جسمانی تشدد، نابالغ کو گرم پانی سے جھلسانے اور زبردستی اس کے کپڑے اتارنے کے الزامات ہیں۔
رنگے ہاتھوں پکڑے گئے بھارت نے ہردیپ کا قتل پاکستان پر تھوپدیا
سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل ہی بھارت میں 2 ہم جنس پرست خواتین کی’روایتی‘ شادی
میجر شیلیندر یادو اور کِمی رالسن کو ہافلنگ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جس نے ان کے جوڈیشل ریمانڈ کا حکم دیا۔
نابالغ ملازمہ اس وقت آسام کے ہافلنگ سول اسپتال میں زیر علاج ہے۔
دیما ہساو پولیس نے دفعہ 326 (رضاکارانہ طور پر شدید تکلیف پہنچانا)، 374 (غیر قانونی جبری مشقت)، 354 (شرم گاہ کو مجروح کرنے کے ارادے سے عورت پر حملہ یا مجرمانہ طاقت)، 506 (مجرمانہ دھمکی)، 370 (کسی بھی شخص کو غلام کے طور پر خریدنا یا ٹھکانے لگانا) اور 34 (مشترکہ نیت کو آگے بڑھانے کے لیے متعدد افراد کی طرف سے کیے گئے اعمال) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔