اڈیالہ پاکستان کی منفرد حیثیت والی وہ جیل ہے جس میں عمران خان سے قبل تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہنے والے نواز شریف سمیت چار منتخب وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کو رکھا گیا۔
اڈیالہ جیل دراصل سینٹرل جیل راولپنڈی ہے اور اسے اڈیالہ جیل اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ ضلع راولپنڈی کا ایک گاؤں اڈیالہ اس سے تقریباً چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جس کی مناسبت سے اس کا نام اڈیالہ جیل پڑ گیا ہے۔
در اصل یہ پرانی ڈسٹرکٹ جیل راولپنڈی ہے، یہ جیل راولپنڈی اڈیالہ روڈ پر ضلعی عدالتوں سے تقریباً 13 کلومیٹر کے فاصلے پر گاؤں دہگل کے قریب واقع ہے۔
سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد آنے والے برسوں میں اس جیل کو ختم کر کے یہاں پارک بنایا گیا اور 1986میں جیل کو اڈیالہ منتقل کیا گیا۔
اس جیل کو 1970 کی دہائی کے آخر اور 1980 کی دہائی کے اوائل میں پاکستان کے سابق فوجی سربراہ جنرل ضیا الحق کی حکومت کے دوران تعمیر کیا گیا تھا۔
اس سے قبل راولپنڈی کی ضلعی جیل اس مقام پر واقع تھی جہاں آج جناح پارک واقع ہے اور یہ وہی جیل تھی جس میں ذوالفقار علی بھٹو کو ضیاالحق کے دور حکومت میں قید میں رکھا گیا اور اسی جیل سے متصل پھانسی گھاٹ میں انھیں پھانسی بھی دی گئی۔
نواز شریف دو مرتبہ اس جیل میں رہے۔ پہلی مرتبہ 1999 میں طیارہ سازش کیس میں اور دوسری مرتبہ پانامہ کیس میں انھیں اسی جیل میں رہنا پڑا تھا۔ بعد میں نواز شریف اڈیالہ جیل کے علاوہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں بھی قید رہے تھے۔
نواز شریف کے ساتھ ان کی بیٹی مریم نواز کو بھی اڈیالہ جیل میں قید رکھا گیا تھا۔
سابق صدر آصف علی زرداری بھی اپنی زندگی کا کچھ وقت اڈیالہ جیل میں گزار چکے ہیں۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی ستمبر 2004 سے 2006 تک ڈیڑھ برس سے زیادہ عرصہ اڈیالہ جیل میں گزارا۔
شہباز شریف بھی مشرف دور میں اڈیالہ جیل میں قید رہ چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی، سعد رفیق اور جاوید ہاشمی بھی کچھ وقت یہاں گزار چکے ہیں۔