صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور تحریک انصاف کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں جواب جمع کرا دیا گیا ہے۔
صدرسپریم کورٹ بار نے جواب میں لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، یہ قانون عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے۔
جواب میں مزید لکھا گیا کہ پارلیمنٹ نے قانون سازی کے آئینی اختیار کی خلاف ورزی کی، چیف جسٹس کے اختیارات عدلیہ کی آزادی سے متعلقہ ہے۔
عابد زبیری کے مطابق قانون کے خلاف درخواستیں قابل سماعت ہیں۔
جواب میں استدعا کی گئی کہ قانون کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ اس قانون سے چیف جسٹس کو آئینی مینڈیٹ سے محروم کیا گیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر عدلیہ کے معاملات پر تجاوز ہے، آرٹیکل 184/3 میں اپیل کا حق آئینی ترمیم سے دیا جاسکتا ہے، آئین میں ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت درکار ہے۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب کے مطابق یہ قانون خاص شخصیات اور خاص مقاصد کیلئے بنایا گیا ہے، پارلیمان نے اپنے آئینی حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔
جواب میں استدعا کی گئی کہ قانون کے خلاف درخواستوں کو منظور کیا جائے اور پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کو کالعدم قرار دیا جائے۔