یجدید ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی محفوظ بنانے کے لیے بہت سی دریافت کی ہیں ، انہی میں سے ایک کے ذریعے گاڑی میں سوار افراد کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
گاڑیاں چلاتے ہوئے ہارٹ اٹیک کی بنا پر سب سے زیادہ ایکسیڈنٹ ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے باعث موت کا شکار بنتے ہیں۔ پاکستان میں بھی اس کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے درمیان جاری مسابقت نے نئی نئی دریافتوں کے در کھول دیے ہیں۔ کار کی صنعت سے وابستہ بڑی کمپنیاں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے گاڑی کے ڈرائیورز کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے خصوصی پروگرامز پرکام کررہی ہیں۔
اسی مقصد کے لئے انھوں نے ڈرائیور کی سیٹ کے ساتھ ایک سنسر نصب کیا ہےتاکہ دوران ڈرائیونگ وہ ڈرائیور کے دل کی حرکت کی مستقل نگرانی کرتا رہے ۔
یہ آلہ ڈرائیور کے سیٹ پربیٹھتے ہی اپنا کام شروع کر دیتا ہے۔
##مزید پڑھیں:
افغان طلبا نے دُنیا کو حیران کرنے والی سُپر کار کیسے بنائی
دُبئی ہارپر پر تیرتا کچرا جمع کرنے کیلئے پہلی بار ’پکسی ڈرون‘ کا استعمال
دفتری کرسی پر بیٹھ کر رکشہ چلانے کی ویڈیو وائرل
سینسرز کے ذریعے کوئی بھی غیرمعمولی صورتحال پیدا ہونے پر فوری طور پر ڈرائیورکو متنبہ کیا جاتا ہے۔
اگرڈرائیور کو دل کا دورہ پڑا ہو تو فوری طور پراس کی اطلاع متعلقہ ادارے کو ارسال کی جاتی ہے تاکہ اسے بروقت طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
اس جدید ٹیکنالوجی کا بنیادی ہدف وہ معمرڈرائیور ہیں جنہیں دل کا عارضہ کسی بھی وقت لاحق ہو سکتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق سال 2050 تک دنیا میں 65 برس سے زائد عمر کے افراد کا تناسب 88.5 فیصد سے تجاوز کر جائے گا جو ڈرائیورنگ کرتے ہیں۔