حال ہی میں ایک سعودی شہزادے کی ایکس پر وائرل ویڈیو اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ اگر لوگوں کو اپنا بنانا ہے تو ان کے درمیان رہ کر انہیں سمجھا جائے۔
جدہ کے ’مکارم نجد ریسٹورنٹ‘ میں شہزادہ نایف بن ممدوح بن عبدالعزیزکی روایتی سعودی کھانوں کی تیاری کے لیے عملے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اس ویڈیو نے سبھی کو حیران کردیا۔
شہزادہ نایف ایپرن پہن کر اپنے ریسٹورنٹ میں روایتی سعودی کھانوں جیسا کہ مندی، جریش، کبسہ، مارگوگ، ہریسہ اور عریکہ کی تیاری کے لیے عملے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔
دراصل وہ اپنا کاروبار کرنے کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں۔
یہ ڈش کھائیں اور ریسٹورنٹ میں سونے کی سہولت پائیں
سیاحوں کیساتھ نامناسب حرکات کرنیوالے چرسی تکہ ریسٹورنٹ کے مالک کی ضمانت منظور
اپنے روکھے گرتے بالوں کو نئی زندگی دیں
شہزادے کا کہنا ہے کہ ’بہت سےنوجوان مجھ سے کہتے ہیں کہ آپ نے یہ کیوں پہنا ہے اور آپ اس طرح کام کیوں کر رہے ہیں؟‘ میں ان سے یہی کہتا ہوں کہ یہ میرا کام ہے اور مجھے اپنی ٹیم کے ساتھ کام کرنا، ان کی مدد کرنا پسند ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ’کام کرنا ایک اعزاز ہے یہ کوئی شرم کی بات نہیں۔ ہمارے کوئی نبی ایسے نہیں گزرے جنہوں نے بھیڑیں نہ پالی ہوں۔‘
تبوک کے سابق گورنر شہزادہ ممدوح بن عبدالعزیز کے صاحبزادے نایف اپنے والد کے نقش قدم پر چل کر خیراتی اور فلاحی کام کر رہے ہیں
ان کے بہت سے منصوبوں میں سے ایک آگ بجھانے کی صلاحیتوں والے ریسکیو اور ریلیف ہیلی کاپٹر کی تیاری بھی شامل ہے۔ اس اقدام کے باعث انہیں جینیوا بین الاقوامی نمائش برائے ایجادات میں بین الاقوامی فیڈریشن آف انوینٹرز ایسوسی ایشنز کی طرف سے ایک بڑا انعام دیا گیا۔