جنوبی کوریا وہ قوم ہے، جس نے اپنے منفرد طرزِ زندگی سے دنیا کو حیران کررکھا ہے۔
یہاں سیاحت ایک طرح سے بند ہے، ملک میں رائج خوفناک قوانین نے اپنے ہی شہریوں سے ان کے بنیادی حقوق ضبط کیے ہوئے ہیں۔
جنوبی کوریا کا دارالحکومت سیئول بھی پورے ملک کا سب سے بڑا میٹروپولیٹن شہر ہے، مجموعی طور پر اس ملک کی تقریباً آبادی 26 ملین ہے۔
حال ہی میں ایک تحقیق کی گئی جس میں جنوبی کوریا سے متعلق یہ حیران کن نکشافات سامنے آئے ہیں۔
جنوبی کوریا میں اگر کسی گھر میں آگ لگ جائے تو بجائے اپنی جان بچانے کے آپ نے سب سے پہلے اپنے سیاسی اور فوجی رہنماؤں کی تصویر کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔
ایسا نہ کرنے پر آپ کو جیل کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔
جنوبی کوریا کے شہریوں کا ماننا ہے کہ صفائی کا سامان اس شخص کے لیے خوش قسمتی کا ضامن ہے جو ایک نئی جگہ پر منتقل ہوتا ہے۔
کینیڈا جانے کی خواہش رکھنے والے ہوشیار، ’یہ بس ایک پھندا ہے‘
ویزا بار بار مسترد ہونے کی اہم وجوہات، تیاری کیسے کی جائے
برطانوی ریستوران جہاں ناشتے کیلئے بکنگ چار برس پہلے کرانا پڑتی ہے
لہذا ٹوائلٹ پیپرخریدتے وقت بہترین برانڈڈ، اچھی خوشبو والا اور سب سے پیارے پرنٹ والا ٹوائلٹ پیپر منتخب کریں جو عجیب بھی نہ لگے۔
تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں جنوبی کوریا کے شہری ایک خطیر رقم شاپنگ پر خرچ کرتے ہیں۔
اگرچہ جنوبی کوریا میں ریسٹورنٹس اور بار رات 11 بجے تک کھلے رہتے ہیں، لیکن شاپنگ مالز صبح 4 بجے تک کھلے رہتے ہیں۔
یہاں تک کہ ان کے پاس دنیا کا سب سے بڑا ڈپارٹمنٹ اسٹور شنسیگی(Shinsegae) بھی ہے جو تین ملین مربع فٹ پر پھیلا ہوا ہے۔
چہرے کی پلاسٹک سرجری کا رجحان امریکا میں اتنا عام نہیں جتنا جنوبی کوریا میں ہے۔
یہاں پلاسٹک سرجری مردوں اور خواتین دونوں کے لیے یکساں ہے۔ اپنی شکل کو بہتر بنانے کیلئے صرف یہاں کے مقامی لوگ ہی نہیں بلکہ بہت سے لوگ دنیا بھر سے جنوبی کوریا آتے ہیں۔
جنوبی کوریا میں نہ صرف خواتین بلکہ مرد حضرات بھی اپنی ظاہری شخصیت کو پُرکشش بنانے کیلئے میک اپ کرتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق 20 فیصد مرد میک اپ پر ہر سال تقریباً 900 ملین ڈالر خرچ کرتے ہیں۔
جنوبی کوریا میں داڑھی رکھنے والے مرد حضرات کو گندا اور بے حس سمجھا جاتا ہے، چاہے ان کی داڑھی کتنی ہی خوبصورت کیوں نہ ہو۔
ایسے حضرات کیلئے ان کی داڑھی نوکری حاصل کرنے میں بھی رکاوٹ ہوتی ہے۔
جنوبی کوریا میں روبوٹس بہت مقبول ہیں، ان کے پاس روبوٹس کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
جنوبی کوریا میں روبوٹس کو نہ صرف فیکٹریوں میں بلکہ جیل کے محافظوں، ویٹرز یا اساتذہ کے طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
جنوبی کوریا وہ قوم ہے جو اپنی نوکری کے مقرر کردہ اوقات سے زیادہ کام کرتی ہے۔
امریکہ میں ہفتے میں 40 گھنٹے کام کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں، لیکن جنوبی کوریا کے شہری 55 گھنٹوں تک کام کرسکتے ہیں۔