پولیس کی بھاری نفری نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل متقل کردیا ہے۔
اڈیالہ پاکستان کی منفرد حیثیت والی وہ جیل ہے جس میں تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف سمیت چار منتخب وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی، شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کو رکھا گیا۔
اور اب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین جو سابق وزیراعظم بھی رہے ہیں انہیں بھی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں منتقل کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو بھی اسی بیرک میں رکھا جائے گا جہاں نواز شریف کو رکھا گیا تھا۔
اسلام آباد پولیس کی 2 بکتربند سمیت 15 گاڑیوں کا قافلہ عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کیلئے اٹک جیل پہنچا تھا، قافلے میں ایک ایمبولینس بھی شامل جس میں ڈاکٹر اور طبی عملہ موجود تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔
پولیس کا قافلہ اسلام آباد تول پلازہ پہنچا تو وہاں موجود کچھ افراد کی جانب سے گاڑیوں پر گُل پاشی کی گئی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا ہے، ان کے لیے مخصوص کمرے کی صفائی کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق چیرمین پی ٹی آئی کو عدالتی احکامات کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں گی، انہیں اٹیچ باتھ والا کمرہ جیل میں فراہم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کے کھانے کے حوالے سے تاحال فیصلہ نہیں کیا گیا، ان کے لیے ایک ملازم بھی 24 گھنٹے تعینات رکھا جائے گا۔
قبل ازیں، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سائفر کیس کی سماعت کے دوران بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اٹک جیل میں ایڈجسٹ ہو گیا ہوں اور اڈیالہ جیل منتقل نہیں ہونا چاہتا، اپنے وکلا سے کہوں گا میری منتقلی کی درخواست واپس لے لیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اٹک جیل میں ایڈجسٹ ہونے کے بعد اب اڈیالہ جیل منتقل نہیں ہونا چاہتے۔
ذرائع نے بتایا کہ اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی نہ ہونے کا بیان دیا اور کہا کہ میں اڈیالہ جیل منتقل نہیں ہونا چاہتا میں اٹک جیل میں ایڈجسٹ ہو گیا ہوں۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنینجج ذالقرنین کے سامنے بیان دیا کہ میں اپنے وکلا سے کہوں گا کہ میری اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست واپس لے لیں۔
اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ مجھے اٹک جیل میں رکھیں یا اڈیالہ جیل میں، میں گھبرانے والا نہیں ہوں۔
لطیف کھوسہ نے بتایا کہ میں نے عمران خان سے کہا کہ آپ نے خود درخواست کی تھی کہ مجھے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے، جس پر چیئرمین نے کہا کہ میں نے دو ماہ قبل درخواست دی تھی، مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ گزشتہ روز یہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہوگی اور عدالت فیصلہ دے گی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر عدالتی فیصلے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی ہوجائے تو اس پر کسی کو کوئی اعتراض بھی نہیں ہوسکتا۔
لطیف کھوسہ نے کیس کی سماعت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم تمام وکلا اور خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین اٹک جیل آئے تھے، اور عدالت نے عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 10 اکتوبر تک توسیع کردی ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ کی کوئی وجہ نہیں بنتی تھی، اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ایک دن بھی جیل میں رکھنا ملک کے ساتھ بھی زیادتی ہے اور 25 کروڑ عوام کی توہین ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایسے مقدمے میں جس میں پاکستان کی عزت، وقار اور ناموس کو ٹھیس پہنچے، اور ذوالفقار علی بھٹو کے راولپنڈی کے راجہ بازار میں لہرائے گئے سائفر سے مماثلت رکھتا ہو، بھٹو نے بتایا تھا کہ مجھے امریکا نے دھمکی دی ہے کہ اگر تم نے ایٹم بم بنانا بند نہ کیا تو ہم تمہیں عبرت کا نشان بنائیں گے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو نے قومی اسمبلی میں یہ بیان دیا تھا کہ امریکا ہم پر پابندیاں لگا رہا ہے اور دھمکیاں دے رہا ہے، انہوں نے قوم کو بھی اعتماد میں لیا اور پوری قوم ان کے ساتھ ہوگئی۔