کینیڈا میں خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل سے متعلق امریکی میڈیا کے انکشافات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قتل میں 3 نہیں بلکہ 6 افراد ملوث تھے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور گواہان کے بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ سکھ رہنما کے قتل میں چھ افراد ملوث ہیں۔ فوٹیج گوردوارے کے سکیورٹی کیمرے میں محفوظ ہے جسے تفتیش کاروں کے ساتھ شیئرکیا گیا۔
90 سیکنڈ کی اس ویڈیو ریکارٖڈنگ کا آغازنجار کے سرمئی رنگ کے پک اپ ٹرک کو پارکنگ کی جگہ سے باہرنکالنے سے ہوتا ہے، اس دوران ایک سفید سیڈان نمودار ہوتی ہے جو ٹرک کے متوازی چلتی ہے۔ ٹرک کی رفتارمیں اضافے پرسیڈان کی رفتاربھی تیزکردی جاتی ہے۔ ٹرک سیڈان کی لین میں آتا ہے لمحہ بھر کیلئے دونوں ساتھ ساتھ چلنے لگتے ہیں۔
پارکنگ لاٹ سے باہر نکلتے ہی سیڈان ٹرک کو روکنے کے لیے بریک لگاتی ہے۔ اس دوران ویٹنگ ایریا کے نیچے سے ہوڈڈ سویٹ شرٹس پہنے دو آدمی ٹرک کی جانب بڑھتے ہیں۔ وہ ڈرائیور کی سیٹ پرآتشیں اسلحہ کی جانب اشارہ کرتے نظرآتے ہیں۔ سیڈان پارکنگ سے باہرنکل جاتی ہے اور دونوں آدمی بھی اسی سمت بھاگتے ہیں۔
ہردیپ سنگھ قتل کیخلاف کینیڈین وزیراعظم کے بیانات کے بعد تشویش ہے، امریکا
ہردیپ سنگھ کا قتل: سکھ رہنماؤں نے بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا اعلان کردیا
ہردیپ سنگھ کے قتل پر ہزیمت: لوک سبھا کے بی جے پی رکن کی مسلمان رکن سے بدتمیزی
امریکی میڈیا کے مطابق ملزمان نے 50 گولیاں برسائیں جن میں سے 34 ہردیپ سنگھ نجار کو لگیں۔ یہ قتل بہت زیادہ منظم اندازمیں کیا گیا۔
تقریباً 100 گز کے فاصلے پر کبڈی پارک میں فٹ بال کھیلنے والے گوردوارے کے رضاکار بھوپندرجیت سنگھ نے زوردار آواز سُنی، انہیں پہلا خیال آتشبازی اور دوسرا گولیوں اور اپنے گردوارے کے صدر کا آیا۔ وہ نجار کے ٹرک تک پہنچے لیکن نجار کو کندھوں سے پکڑنے پرانہیں لگا کہ وہ دنیا سے جاچکے ہیں۔
اسی دوران گرودوارے کے ایک اوررہنما گرمیت سنگھ تور اوربھوپندرجیت سنگھ نے ٹرک میں سوار ہوکر فائرنگ کرنے والوں کا تعاقب کرنے کی کوشش کی۔
گوردوارہ کمیٹی کے رکن ملکیت سنگھ نے دو مردوں کو پڑوسی کوگرکرایک پارک کی جانب بھاگتے دیکھا اور انہوں نے پارک میں ان کا پیچھا کیا۔ان کے مطابق دونوں کا حلیہ سکھوں جیسا تھا۔ ان میں سے ایک پانچ فٹ سے تھوڑا لمبا تھا اور بھاری جسامت والا تھاجبکہ دوسرا تقریباً 4 انچ لمبا اوردبلاتھا۔
واضح رہے کہ خالصتان کے حامی سکھ رہنماہردیپ سنگھ نجار 18 جون کو کینیڈا کے شہرسرے میں قتل کیے گئے تھے۔ 18 ستمبر کو کینیڈا کی حکومت نے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔
وزیراعظم جسٹس ٹروڈو کا کہنا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے ہردیپ کی موت اوربھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے۔معاملہ جی 20 اجلاس میں مودی کے ساتھ اٹھایا تھا۔ کینیڈا کی سرزمین پرشہری کے قتل میں بھارت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کیخلاف ہے۔
اس کے بعد کینیڈا نے بھارتی سفارتکارپون کماررائے کو ملک بدری کا حکم دیا تھا جس کے متعلق میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے سربراہ بھی ہیں۔
دونوں ممالک میں شدید کشیدگی کے باعث بھارت نے کینیڈا کے شہریوں کیلئے ویزا سروس بھی معطل کررکھی ہے۔
ٹورنٹو میں ’سکھس فارجسٹس‘ گروپ کے رکن کلجیت سنگ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے گھناؤنے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے کینیڈا کی خودمختاری سے سمجھوتہ کیا۔